ارتھ ڈے 2025: قابلِ تجدید توانائی کی جانب فوری اقدام وقت کی اہم ضرورت ہے، سینیٹر شیری رحمان

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان نے ارتھ ڈے 2025 کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ زمین کا پیغام واضح ہے: اب مزید تاخیر کی گنجائش نہیں، ہمیں فوری طور پر صاف، منصفانہ اور پائیدار مستقبل کا انتخاب کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو تیزی سے قابلِ تجدید توانائی کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے اور پاکستان اس سمت میں نمایاں اقدامات کر رہا ہے۔ سینیٹر شیری رحمان کے مطابق پاکستان اب دنیا کی چھٹی سب سے بڑی سولر مارکیٹ بن چکا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے چین سے 2.1 ارب ڈالر مالیت کے 15 گیگا واٹ سولر پینل درآمد کیے، جو ملک میں شمسی توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کا ثبوت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے تین سالوں میں بجلی کے نرخوں میں 155 فیصد اضافے نے گھریلو صارفین اور صنعتوں کو سولر توانائی کی طرف منتقل ہونے پر مجبور کیا۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان 2030 تک اپنی 60 فیصد توانائی قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف رکھتا ہے، جبکہ 2050 تک ملک کو صفر کاربن اخراج کے ہدف تک لے جانے کا عزم رکھتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت 2030 تک 30 فیصد ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کی پالیسی پر کام کر رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے پر مکمل پابندی ملک کی ماحولیاتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کی 55 فیصد بجلی صاف ذرائع، جیسے کہ ہائیڈرو اور نیوکلیئر، سے حاصل کی جا رہی ہے۔ شیری رحمان نے تجویز دی کہ حکومت کی شمسی توانائی پر نظرثانی کی پالیسی کو جدید ڈی سنٹرلائزڈ سسٹمز پر مبنی ہونا چاہیے تاکہ توانائی کی فراہمی کو مقامی سطح پر موثر بنایا جا سکے۔

DATE . Apr/22/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top