
عالمی رہنماوں نے امریکہ کی جانب سے ایک سو سے زائد ممالک کی درآمدات پر ٹیرف کے نفاذپرسخت ردِ عمل دیا ہے۔
چین نے امریکی ٹیرف کو عالمی اقتصادی ترقی کیلئے خطرہ قرار دیتے ہو ئے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ اسے فوری واپس لے، چین نے امریکی صدر کے اعلان کردہ ٹریف کو بلیک میلنگ قرار دیا ہے۔
چینی وزارت برائے کامرس نے امریکی ٹیرف کی مذمت کرتے ہوئے جوابی اقدامات کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے امریکا کے ٹیرف نفاذ کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کسی دوست کا کام نہیں ہے،امریکہ اور آسٹریلیا دونوں ممالک کے درمیان ایک آزاد تجارتی معاہدہ ہے۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا محصولات کے ساتھ جوابی کارروائی نہیں کرے گا اور اس کے بجائے مذاکرات کی میز پرآنے کی خواہش رکھتا ہے۔
صدریورپی کونسل انٹونی کوسٹا نے کہاکہ امریکی ٹیرف کاموثرانداز میں جواب دینے کی ضرورت ہے، نئے امریکی ٹریف کے اطلاق کے بعد یہ پہلے دن سے ہی ہر کسی کوئی متاثر کرے گا، امریکی ٹیرف کے اثرات فوری طو پر سامنے آئیں گے۔
انھوں نے اسے عالمی اکانومی پر ایک بڑا حملہ قرار دیاتاہم یورپی کمیشن کی سربراہ نے واضح کیا کہ اس صورتحال میں یورپ متحد ہے، اگر آپ ہم میں سے کسی ایک کے ساتھ ایسا کریں گے تو اس کا مطلب ہو گا آپ نے سب کے ساتھ ایسا کیا ہے، ہمارا تحاد ہی ہماری طاقت ہے۔
فچ ریٹنگ ایجنسی میں امریکی اقتصادی تحقیق کے سربراہ اولو سونالو نے نئے ٹیرف کو نہ صرف امریکی معیشت بلکہ عالمی معیشت کے لیے گیم چینجر قرار دیا ہے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے بہت سے ممالک ممکنہ طور پر کساد بازاری کا شکار ہوں گے۔
آئی ایم ایف کے ماہر اقتصادیات کین روگوف نے ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے عالمی تجارتی نظام پر ایٹم بم گرایا ہے۔
DATE . Apr/3/2025