اگر جاپان عسکریت پسندی کے پرانے راستے پر واپس آنا چاہتا ہے تو اس کا اختتام بالآخر ناکامی پر ہی ہو گا، چینی وزارت خارجہ بیجنگ () اطلاعات کے مطابق، جاپانی حکومت نے حال ہی میں امریکہ کو “پیٹریاٹ “ایئر ڈیفنس میزائلوں کی فروخت کی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جاپان نے اسلحے کی برآمدات پر پابندیاں نرم کرنےکے بعد مہلک ہتھیار برآمد کیے ہیں۔ ایک اور اطلاع کے مطابق جاپان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے ” غیر جوہری اصولوں میں ترمیم سمیت تین سکیورٹی معاہدوں کی دستاویزات پر نظر ثانی کرنے پر بات چیت شروع کردی ہے۔ اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے 21 نومبر کو یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ دوسری جنگ عظیم میں فتح کے بعد، بین الاقوامی قانونی دستاویزات جیسے کہ قاہرہ اعلامیہ، پوٹسڈیم اعلامیہ، اور جاپان کے ہتھیار ڈالنے کی دستاویز میں ایک شکست خوردہ قوم کے طور پر جاپان کی ذمہ داریوں کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے، بشمول مکمل تخفیف اسلحہ اور ایسی صنعتوں کو برقرار رکھنے پر پابندی جو اسے دوبارہ مسلح کر سکیں۔تاہم حالیہ برسوں میں، جاپان مسلسل ” خود کو پابندیوں سے آزاد کر رہا ہے” اور اپنی فوجی طاقت کو بڑھا رہا ہے۔ جاپان اپنے دفاعی بجٹ میں بھی مسلسل 13سالوں سے اضافہ کرتا آیا ہے ۔ اجتماعی سیلف ڈیفنس کے حق کو نئے سلامتی بل کے ذریعے فعال کیا گیا ہے۔”ہتھیاروں کی برآمدات کے تین اصولوں” کو “دفاعی سامان کی منتقلی کے تین اصولوں” میں تبدیل کرکے ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندیاں مسلسل نرم کی جا رہی ہیں، یہاں تک کہ مہلک ہتھیاروں کی برآمد بھی شروع ہو گئی ہے۔ماؤ ننگ نے کہا کہ ” لوگوں کو یہ پوچھنا ہو گا کہ جاپان اصل میں کیا ارادہ رکھتا ہے؟” اگر جاپان اپنے عسکریت پسندی پر مبنی ماضی کی طرف لوٹنے کی کوشش کرتا ہے، پرامن ترقی کے اپنے عزم سے دستبردار ہوتا ہے، اور دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے، تو چینی عوام اس کی اجازت نہیں دیں گے، عالمی برادری اس کی اجازت نہیں دے گی اور اس کا اختتام بالآخر ناکامی پر ہی ہو گا۔

Date . Nov/21/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top