
اسلام آباد: مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی انتظامیہ نے اگست 2019 کے بعد سے ساڑھے 3لاکھ سے زائد غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آج مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں حکام نے ایک تحریری جواب کے دوران اعتراف میں کیا کہ گزشتہ دو برس کے دوران 83 ہزار 7سو 42غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں۔ اس سے پہلے 2021 میں بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے کہا تھا کہ اگست 2019 سے غیر کشمیریوں کو 1لاکھ 22ہزار 6سو 71 غیر مقامی افراد کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دیے گئے ہیں۔ اسکے علاوہ جموں خطے میں مغربی پاکستان سے نقل مکانی کرنے والے ہندوؤں کو ڈیڑھ لاکھ سے زائد سرٹیفکیٹس جاری کیے گئے۔ ان اعداد وشمار کے تحت اگست 2019 سے اب تک ڈومیسائل سرٹیفکیٹس حاصل کرنے والے غیر مقامی لوگوں کی تعدادساڑھے تین لاکھ سے زائد ہو گئی ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل حاصل کرنے والے غیر مقامی افراد کی تعداد اس سے کئی گنا زائد ہے۔
ایک اور آمرانہ اقدام میں، مودی حکومت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو سرینگرمیں متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ پر غور کیلئے متحدہ مجلس علماء کا اجلاس بلانے سے روک دیاہے۔قابض حکام نے ان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کی ناکہ بندی کر دی اور میر واعظ عمر فاروق اورتنظیم کے ایک اور بانی رکن آغا سیدحسن الموسوی کو گھر میں نظر بند کر دیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے متحدہ مجلس علماء کااجلاس بلانے سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک افسوسناک اقدام قرار دیا ہے۔حریت ترجمان نے کہا کہ اس اقدام سے نیشنل کانفرنس کی زیر قیادت مقامی حکومت کی بے اختیاری بے نقاب ہو گئی ہے جو کہ مقبوضہ علاقے میں بی جے پی کی ایک کٹھ پتلی بنی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ کشمیری اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں،حریت کانفرنس بھارتی قبضے کیخلاف عزم وہمت کی علامت کے طور پر کھڑی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بھیجے۔
DATE . Apr/10/2025