جاپانی وزیر اعظم کے غلط بیانات بین الاقوامی قانون سے انحراف ہیں، عالمی شخصیاتبیجنگ () جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائچی کے تائیوان کے حوالے سے حالیہ غلط بیانات کو مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ چین میں چلی کے سابق سفیر جارج ہین نے کہا کہ دنیا اس وقت متعدد بحرانوں کی زد میں ہے، اور سانائے تاکائچی کے ان “اچانک” غلط بیانات نے پہلے سے ہی پیچیدہ اور تشویشناک صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے ۔ اطالوی قانون دان فابیو مارچیٹی کا کہنا تھا کہ سانائے تاکائچی کے غلط بیانات پریشان کن اور انتہائی خطرناک ہیں ۔ یہ پرامن بقائے باہمی پر مبنی اقوام متحدہ کے منشور کے نظام کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ تاکائچی کے غلط بیانات جاپان کے ماضی کے موقف سے متصادم ہیں اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔ ایک طرف، یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، اور دوسری طرف، یہ جاپانی عوام سمیت ہر کسی کی امن کی مشترکہ خواہش کے منافی ہے۔ ہسپانوی بین الاقوامی ماہر سیاسیات فرنینڈو موراگون نے جاپان پر زور دیا کہ وہ چین کو اہم تجارتی شراکت دار سمجھے اور ساتھ ہی ساتھ جنوبی کوریا اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات برقرار رکھنے اور ماضی میں کی گئی غلطیوں کو دہرانے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ جنوبی افریقی رکن پارلیمنٹ سیزیوے مویا کا ماننا ہے کہ تاکائچی کے غلط بیانات امن کے بجائے تخریب کاری ہیں۔ جنوبی افریقہ کی حکمران جماعت اے این سی کے ارکان اور پارلیمنٹ کے ارکان کی حیثیت سے ہم کثیرالجہتی اور امن کی مضبوطی سے حمایت کرتے ہیں۔