جاپان کی جانب سے جارحانہ ہتھیاروں کی تعیناتی انتہائی خطرناک ہے، چینی وزارت خارجہپوٹسڈیم اعلامیہ واضح طور پر جاپان کو دوبارہ مسلح ہونے سے روکتا ہے، تر جمان بیجنگ () جاپان کے وزیر دفاع نے ریوکیو جزائر میں سیلف ڈیفنس فورس کے ایک اڈے کے معائنے کے دوران کہا کہ جاپان شیڈول کے مطابق اڈے پر درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے فضائی دفاعی میزائلوں کی تعیناتی جاری رکھے گا۔ یہ اڈہ چین کے تائیوان سے صرف 110 کلومیٹر دور ہے۔اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ جاپان کی جانب سے تائیوان سے ملحقہ جنوب مغربی جزائر پر جارحانہ ہتھیاروں کی تعیناتی علاقائی کشیدگی پیدا کرنے اور فوجی تصادم بھڑکانے کی دانستہ کوشش ہے۔ تائیوان کے حوالے سے جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی کے حالیہ غلط بیانات کے پیش نظر یہ اقدام انتہائی خطرناک ہے اور پڑوسی ممالک اور عالمی برادری کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پوٹسڈیم اعلامیہ واضح طور پر جاپان کو دوبارہ مسلح ہونے سے روکتا ہے، اور جاپان کے امن آئین نے بھی “صرف دفاع” کا اصول قائم کیاہے۔ جاپانی دائیں بازو کی قوتیں امن آئین کی پابندیوں کو توڑنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہیں، اور جاپان نیز خطے کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہیں۔ماؤ نینگ نے کہا کہ چین کبھی بھی بیرونی طاقتوں کو تائیوان میں دخل اندازی اور جاپانی عسکریت پسندی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے گا۔ چین کے پاس اپنے قومی علاقائی خودمختاری کے تحفظ کا عزم اور صلاحیت دونوں موجود ہیں۔ ترجمان نےمزید کہا کہ تائیوان کے معاملے پر جاپانی رہنما کے حالیہ غلط بیانات نے چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے درمیان تعاون کی بنیاد اور ماحول کو نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے تینوں ممالک کے درمیان سربراہی اجلاس کے انعقاد کے حالات موجود نہیں ہیں ۔