بیجنگ ()
حالیہ دنوں جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی کے چین کے حوالے سے غلط بیانات پر جاپان کےمختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
کومیتو پارٹی کے رہنما تیتسو سائتو نے کا کہنا ہے کہ “وزیراعظم سانائے تاکائیچی کے ریمارکس انتہائی حیران کن ہیں، عوام کو اعتماد میں لینے کے لئے انھیں درست کیا جانا چاہئے”۔
سابق جاپانی وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا نے کہا کہ تائیوان کے معاملے پر ماضی کی جاپانی حکومتوں نے ایسے بیانات دینے سے گریز کیا ہے۔
جاپان کی ایسوسی ایشن فار ڈیولپنگ مورایاما ڈائیلاگ کے چیئرمین فوجیتا تاکاگے نے کہا کہ تائیوان کا معاملہ چین کا اندرونی معاملہ ہے اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی صریح مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سانائے تاکائیچی کے ریمارکس نے تاریخ کو پامال کیا، واضح طور پر “مورایاما ڈائیلاگ ” کی روح کی تردید کی اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کو نظر انداز کیا۔
جاپان ایسٹ ایشین کمیونٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر سنازاکی تورو کا خیال ہے کہ تائیوان عوامی جمہوریہ چین کی سرزمین کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔ اس کا جاپان کے ” بقاء کے بحران” سے کیا تعلق ہو سکتا ہے؟ سانائے تاکائیچی کے ایسے بیان کا مقصد جاپان اور چین کے درمیان اختلافات پیدا کرنا اور امریکہ کی پیروی کرنا ہے ۔
جاپان کے سابق وزیر اعظم یوکیو ہاتویاما نے ایک مضمون میں سانائے تاکائیچی پر تنقید کرتے ہوئے ان پر بحران کو ہوا دینے اور عسکریت کو توسیع دینے کا بہانہ تلاش کرنے کا الزام لگایا۔
جاپان کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما میزوہو فوکوشیما نے 14 تاریخ کو ٹوکیو میں ایک سیمینار میں کہا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے اور سانائے تاکائیچی کے تبصرے مکمل طور پر غیر منطقی ہیں۔ جاپانی معاشرے کو، کسی بھی صورت میں جنگ اور خطرناک پالیسیوں کو روکنا چاہیے۔
ادھر ٹوکیو شمبن نے ایک اداریہ شائع کیا جس میں کہا گیا کہ سانائے تاکائیچی کے تبصرے عوامی طور پر یہ اعلان کرنے کے مترادف ہیں کہ وہ چین کے ساتھ جنگ چھیڑنےسے دریغ نہیں کریں گی۔ وزیراعظم کے اس قسم کے ریمارکس ناقابل قبول ہیں۔
جاپانی اخبار آساہی شمبن نے نشاندہی کی کہ موجودہ وزیر اعظم کی حیثیت سے سانائے تاکائیچی کے ریمارکس جاپان اور چین کے تعلقات پر تشویشناک حد تک منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
DATE . Nov/16/2025



