سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ اور فلسطینی مسئلہ پر پاکستان کا دو ٹوک مؤقف،نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا فوری اقدامات کا مطالبہ

News Image

نیویارک: نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ پاکستان سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اہم کھلے مباحثے کی صدارت کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ، بالخصوص فلسطینی مسئلہ پر پاکستان کے مؤقف کو واضح انداز میں پیش کیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف جاری مظالم، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی قوانین کی پامالیوں پر عالمی برادری کو خبردار کیا اور فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ “غزہ پچھلے 22 ماہ سے صرف ایک انسانی المیہ نہیں، بلکہ انسانیت کی مکمل تباہی کا منظر پیش کر رہا ہے۔” انہوں نے کہا کہ 58,000 سے زائد فلسطینی جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے ۔ اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، امدادی قافلوں اور پناہ گزین کیمپوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، جو بین الاقوامی انسانی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے عبوری احکامات کی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے غزہ میں شدید غذائی قلت پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ عالمی ادارہ خوراک کے مطابق ایک تہائی آبادی کئی کئی دنوں تک خوراک سے محروم ہے، جو قحط جیسی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے۔

اسحاق ڈار نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی مسئلہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور بین الاقوامی قانون کی ساکھ کا کڑا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ نہ کیا گیا تو عالمی انصاف کے نظام کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔‘‘انہوں نے چھ نکاتی ایجنڈا پیش کیا جس پر سلامتی کونسل کو فوری عملدرآمد کرنا چاہیے
جس میں غزہ میں فوری، مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی، اور قرارداد 2735 پر مکمل عملدرآمد،بلا رکاوٹ اور محفوظ انسانی امداد کی فراہمی اور امدادی کارکنوں، طبی عملے اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا تحفظ،فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کی امداد کی بحالی،جبری نقل مکانی، غیر قانونی بستیوں کی توسیع اور فلسطینی سرزمین کے الحاق کا خاتمہ،غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب اور OIC کی قیادت میں منصوبے پر عملدرآمد،دو ریاستی حل کے لیے ایک سنجیدہ، بامعنی اور وقت بند سیاسی عمل کی بحالی شامل ہے ۔

اس موقع پر اسحاق ڈار نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بڑھتے ہوئے عالمی رجحان کا خیرمقدم کیا اور اُن ممالک پر زور دیا جو اب تک ایسا نہیں کر سکے کہ وہ جلد فلسطین کو تسلیم کریں۔ انہوں نے 28 جولائی کو سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی دو ریاستی حل پر بین الاقوامی کانفرنس کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔

خطے کے دیگر مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے شام، لبنان اور یمن میں قیامِ امن کے لیے جامع کثیرالطرفہ اقدامات کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو شام کے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے فوراً دستبردار ہونا چاہیے اور شام کی خودمختاری کا احترام کیا جائے۔

اسحاق ڈار نے ایران پر اسرائیلی حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں۔ پاکستان نے اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے نکالنے پر زور دیا۔


اختتامی کلمات میں اسحاق ڈار نے کہا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ طاقت کے استعمال اور یکطرفہ اقدامات سے مسائل گھمبیر ہوتے ہیں۔ حقیقی امن صرف انصاف، قانون کی حکمرانی، سفارتی حل اور مکالمے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ فلسطینی عوام کو اب انصاف، آزادی، وقار اور اپنی ریاست کا حق ملنا چاہیے۔ یہی مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کا راستہ ہے۔

DATE . July/24/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top