عالمی سبز منتقلی میں مساوی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے، چینی صدر

ترقی پذیر ممالک کے ترقیاتی حقوق کا مکمل احترام کرنا چاہیے، شی کا خطاب

بیجنگ () چینی صدر شی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے سربراہی اجلاس میں ویڈیو خطاب کیا۔جمعرات کے روز صدر شی نےکہا کہ اس سال پیرس معاہدے کی منظوری کی دسویں سالگرہ ہے، اور قومی سطح پر مقرر کردہ نئی شراکت (NDCs) جمع کروانے کا بھی اہم موقع ہے، جس سے عالمی موسمیاتی حکمرانی ایک اہم مرحلے میں داخل ہو گی۔ اس موقع پر انہوں نے چند تجاویز بھی پیش کیں ۔ اول یہ کہ ہمیں اعتماد مضبوط رکھنا چاہیے۔ سبز اور کم کاربن منتقلی وقت کا رجحان ہے۔ اگرچہ بعض ممالک اس رجحان کے برعکس چل رہے ہیں، لیکن بین الاقوامی برادری کو درست سمت قائم رکھنی چاہیے، اعتماد، عمل اور کوششوں میں کمی نہیں لانی چاہیے، اور قومی سطح پر مقرر کردہ شراکت کی تیاری اور اس کے نفاذ کو آگے بڑھانا چاہیے تاکہ عالمی موسمیاتی حکمرانی کے تعاون میں مزید مثبت توانائی شامل ہو سکے۔ دوم یہ کہ ذمہ داریاں نبھانی چاہییں۔ عالمی سبز منتقلی میں منصفانہ اور مساوی اصولوں پر عمل کرنا چاہیے، ترقی پذیر ممالک کے ترقیاتی حقوق کا مکمل احترام کرنا چاہیے، اور اس منتقلی کے ذریعے شمال-جنوب کے فرق کو بڑھانے کے بجائے کم کرنا چاہیے ۔ تمام ممالک کو مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں کے اصول پر قائم رہنا چاہیے، ترقی یافتہ ممالک کو سب سے پہلے کاربن اخراج میں کمی کے اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے اور ترقی پذیر ممالک کو زیادہ مالی و تکنیکی مدد فراہم کرنی چاہیے۔ سوم یہ کہ تعاون کو گہرا کرنا چاہیے۔ ممالک کو گرین ٹیکنالوجی اور صنعت کے شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، سبز پیداواری صلاحیتوں کی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور معیاری سبز مصنوعات کی عالمی سطح پر آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنانا چاہیے، تاکہ سبز ترقی دنیا کے ہر کونے میں حقیقی فوائد پہنچا سکے۔
صدر شی نے چین کی قومی سطح پر مقرر کردہ نئی شراکت (NDCs) کا اعلان کیا۔اعلان کے مطابق ، چین مکمل معیشت کے دائرے میں گرین ہاؤس گیسوں کے خالص اخراج کی مقدار کو 2035ء تک پیک کے مقابلے میں 7 فیصد سے 10 فیصد تک کم کرے گا، اور اس سے بھی بہتر کارکردگی کی کوشش کرے گا۔ توانائی کے مجموعی استعمال میں غیر فوسل ایندھن کا حصہ 30 فیصد سے زیادہ ہو جائے گا، ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی کل تنصیب شدہ صلاحیت 2020ء کے مقابلے میں 6 گنا سے زیادہ ہو جائے گی اور اسے 3.6 بلین کلوواٹ تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی، جنگلاتی حجم 24 بلین کیوبک میٹر سے زیادہ ہو جائے گا، نئی توانائی والی گاڑیاں نئی فروخت ہونے والی گاڑیوں میں مرکزی حصہ بنیں گی، قومی کاربن اخراج ٹریڈنگ مارکیٹ زیادہ اخراج والے صنعتی شعبوں کا احاطہ کرے گی، اور بنیادی طور پر موسمیاتی تبدیلی سے موافق معاشرہ تعمیر ہو گا۔
صدر شی نے زور دیا کہ اس ہدف کی تکمیل کے لیے چین کو خود سخت محنت کے ساتھ ساتھ ایک سازگار اور کھلے بین الاقوامی ماحول کی بھی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے پر عزم اور پر اعتماد ہے۔ صدر شی کا کہنا تھا کہ تمام فریقوں کو فعال طور پر اقدامات کرنے چاہئیں، اور انسان اور فطرت کے ہم آہنگ بقائے باہمی کے خوبصورت وژن کو آگے بڑھانے اور ہمارے مشترکہ گھر کی حفاظت کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

DATE . Sep/25/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top