ماسکو میں عظیم ادیب سعادت حسن منٹو کی 56 مختصر کہانیوں کی کتاب کی رونمائی

ماسکو ۔ ماسکو میں عظیم ادیب سعادت حسن منٹو کی 56 مختصر کہانیوں کی کتاب کی رونمائی کی گئی ہے۔ یہ کتاب روسی زبان میں ترجمہ کی گئی تھی تاکہ روس میں اردو ادب کے حوالے سے آگاہی بڑھائی جا سکے اور دونوں ممالک کے ثقافتی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ اس ایونٹ میں روس کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہم افراد نے شرکت کی، جن میں سفارت کار، ماہرین تعلیم، فنکار، تھیٹر کے نمائندے، اور میڈیا کے لوگ شامل تھے۔ اس تقریب کا مقصد نہ صرف سعادت حسن منٹو کی ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا تھا بلکہ پاکستان اور روس کے درمیان ثقافتی تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔

سفارت خانہ پاکستان کے زیر اہتمام اس کتاب کی رونمائی کی تقریب کا آغاز ایک باضابطہ استقبالیہ سے ہوا۔ تقریب میں پاکستان کے سفیر، محمد خالد جمالی نے شرکت کی اور حاضرین سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے سعادت حسن منٹو کے ادبی کاموں کو عالمی ادب میں اہمیت دینے کے حوالے سے تفصیل سے بات کی۔ سفیر محمد خالد جمالی نے منٹو کی تحریروں میں انسانیت، معاشرتی مسائل، اور انسان کے اندر کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرنے کی خصوصیت کو سراہا۔

تقریب کا ایک اور اہم حصہ روسی انسٹی ٹیوٹ آف تھیٹر آرٹس کے طلباء کی تھیٹر ریڈنگ تھی، جس میں انہوں نے منٹو کی دو مشہور کہانیوں “پیرون” اور “خالد میاں” کی پرفارمنس پیش کی۔ ان کہانیوں کو تھیٹر کے ذریعے پیش کرنے کا مقصد منٹو کی تحریروں کی حقیقت پسندی اور ان کے گہرے جذبات کو زندہ کرنا تھا۔ طلباء نے منٹو کی کہانیوں کو نہ صرف بہترین طریقے سے پیش کیا بلکہ ان میں چھپی ہوئی سماجی اور نفسیاتی حقیقتوں کو بھی بخوبی اجاگر کیا۔

اس کے علاوہ، تقریب میں ایک اور منفرد جزو اینڈری ڈوبوف کی پیانو پرفارمنس تھی، جو کہ ایک عالمی شہرت یافتہ پیانوادک اور ماسکو کی گنیسن میوزک اکیڈمی کے پروفیسر ہیں۔ اینڈری ڈوبوف کی موسیقی نے اس محفل کو اور بھی جادوئی بنا دیا اور اس ثقافتی تقریب کو ایک نئی جہت عطا کی۔ ان کی موسیقی نے منٹو کی کہانیوں کی گہرائی اور پیچیدگیوں کو مزید اجاگر کیا اور سامعین کو ایک نیا تجربہ دیا۔

سعادت حسن منٹو کی کتاب کی رونمائی کا یہ ایونٹ پاکستان اور روس کے درمیان ثقافتی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم تھا۔ اس سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ادبی روابط بڑھنے کی توقع کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، روسی عوام کو اردو ادب اور خاص طور پر منٹو کے کام سے آگاہی حاصل ہوئی، جو کہ دونوں ثقافتوں کے درمیان ایک اہم پل ثابت ہو گا۔ اس تقریب کے ذریعے نہ صرف منٹو کے کام کو عالمی سطح پر اجاگر کیا گیا بلکہ پاکستان کی ادبی ورثے کو بھی ایک نئی پہچان حاصل ہوئی۔

DATE . Mar/3/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top