جاپان کی وزیراعظم سانائے تاکائیچی کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں، اور ان کی وجہ سے جاپان کو عالمی برادری کی مخالف سمت دھکیل دیا گیا ہے ۔ سی جی ٹی این (CGTN) کے تازہ ترین عالمی سروے کے نتائج میں عمومی رائے عامہ کے مطابق، سانائے تاکائیچی نے جنگ بھڑکانے، عسکریت پسندی کی حمایت کرنے اور انسانیت کے امن کو نقصان پہنچانے جیسے سلسلےوار ناپسندیدہ اور اشتعال انگیز بیانات دئیے ہیں جو اسے تقریباً ‘جنگی جرائم کے مجرم’ کی زمرے میں کھڑا کرتے ہیں۔ 87.1 فیصد شرکاء نے جاپان سے فوری طور پر اپنے اشتعال انگیز بیانات واپس لینے اور پڑوسی ممالک کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری عالمی جنگ کے اختتام کے بعد سے، ‘قاہرہ اعلان’ اور ‘پوٹسڈیم اعلامیہ’ جیسے بین الاقوامی معاہدوں نے بعد از جنگ بین الاقوامی نظام کی بنیاد رکھی، اور اقوام متحدہ کے چارٹر نے بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصول قائم کیے۔ سروے میں 92 فیصد شرکاء نے کہا کہ ان دستاویزات کے دائرہ کار کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے اور جاپان کی جانب سے بین الاقوامی نظام کی خلاف ورزی اور پامالی کی مذمت ہونی چاہیے۔ 89.8 فیصد شرکاء نے جاپان کی جانب سے قانونی اور تاریخی حقائق کو نظر انداز کرنے، پڑوسی ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی کرنے، اور بعد از جنگ کے بین الاقوامی نظام کو تباہ کرنے کی کوششوں پر تنقید کی۔ 88 فیصد شرکاء نے کہا کہ جاپانی وزیراعظم کی جنگ بھڑکانے پر مبنی کارروائیاں ‘پوٹسڈیم اعلامیہ’ کی شق ششم کی خلاف ورزی ہیں اور اس کے مطابق، تاکائیچی کو غلط قیادت دے کر جارحانہ توسیع کی کوشش کرنے والی دائیں بازو کی قوتوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جانا چاہئے۔
78.7 فیصد شرکاء کو خدشہ ہے کہ اگر جاپان کی جانب سے اشتعال انگیزی جاری رہتی ہے تو یہ ‘اقوام متحدہ کے چارٹر’ کی متعلقہ شق کو قابل عمل بنا دے گا، جس میں کہا گیا ہےکہ ‘اگر دوسری عالمی جنگ میں شکست خوردہ ممالک دوبارہ جارحانہ پالیسی اختیار کریں، تو سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر بھی اتحادی ممالک براہ راست فوجی کارروائی کرنے یا ان کے علاقے پر نگرانی، فوجی تعیناتی اور کنٹرول نافذ کر سکتے ہیں’۔ 88.3 فیصد شرکاء نے کہا کہ جاپان کی وزیراعظم کے جنگ بھڑکانے والے بیانات جاپان کے آئین کی خلاف ورزی ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ ‘جاپان ہمیشہ جنگ کرنے، طاقت کے ذریعے دھونس جمانے، یا بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے طاقت استعمال کرنے سے باز رہے گا’۔ 84.6 فیصد شرکاء کا کہنا ہےکہ جاپان کی وزیراعظم کے سلسلےوار خطرناک بیانات آئین اور قانون کے خلاف ہیں، جبکہ 82.4 فیصد شرکاء کا خیال ہے کہ جاپان اپنے تاریخی جرائم کا مکمل حساب دینے اور عسکریت پسندی کے نظریات کو ختم کرنے کے بعد ہی ایک عام ملک کے طور پر عالمی برادری میں واپس آ سکتا ہے۔
DATE . Nov/19/2025



