وزیر خزانہ نے قومی اقتصادی سروے کا اجراء کر دیا،معاشی صورتحال تسلی بخش قرار

News Image

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2024-25 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے ملک کی معاشی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور معاشی بحالی کا تسلسل 2024 کے بعد 2025 میں بھی جاری رہے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے، لیکن اس کے برعکس، ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو معاشی ترقی کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے ۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح اس وقت 4.6فیصد پر ہے۔ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آچکاہے۔ 2023 میں شرح نمو منفی تھی، جو 2024 میں 2.5 فیصد اور 2025 میں 2.7 فیصد تک پہنچی۔ ۔

قرضوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 68 فیصد سے کم ہو کر 65 فیصد پر آ گئی ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے، جس سے ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنے کے لیے وسائل دستیاب ہوئے ہیں۔

وزیر خزانہ کے مطابق، ٹیکس ٹو جی ڈی پی پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکس وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا اور فائلرز کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اصلاحات کا عمل چلتا رہے گا ۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پنشن اصلاحات کے تحت ’ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جا چکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔43 وزارتوں اور 400 ملحقہ اداروں کی رائٹ سائزنگ کی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال زر مبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا۔بیس سال میں پہلی مرتبہ پرائمری بیلنس سرپلس رہا۔ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس نے اس اضافے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت نے مفصل حکمت عملی اپنائی ہے۔ بی آئی ایس پی (BISP) کے لیے بجٹ میں مختص رقم میں 27 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور مالی سال 2024 میں بی آئی ایس پی بجٹ ایلوکیشن 593 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم یوتھ سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 16 ہزار افراد کو آئی ٹی کی تربیت دی جا رہی ہے اور مجموعی طور پر 56 ہزار نوجوان آئی ٹی، صنعت اور دیگر شعبوں میں تربیت حاصل کر رہے تاکہ انہیں مقامی اور بین الاقوامی جاب مارکیٹوں کے لیے تیار کیا جا سکے۔ بی آئی ایس پی کفالت پروگرام کے ذریعے 99 لاکھ خاندانوں کی معاونت کی جا رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ معیشت کا حجم 372 ارب ڈالر کے مقابلے میں 411 ارب ڈالر ہو گیا ہے۔ فی کس آمدنی میں 162 ڈالر اضافے کے بعد 1824 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ برآمدات 6.8 فیصد اضافے سے 27 ارب 30 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئیں، جبکہ آئی برآمدات 21.1 فیصد اضافے کے بعد 3 ارب 10 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔ بیرونی شعبے میں استحکام سے زرمبادلہ کے ذخائر کو 16 ارب ڈالر تک لے جانے میں مدد ملی ہے، جس سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ملکی معیشت پر اعتماد مضبوط ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بحالی سے سٹاک مارکیٹ انڈیکس میں 52.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایف بی آر (FBR) ٹیکس وصولی 25.9 فیصد اضافے کے بعد 10 ہزار 234 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 46 ہزار 604 میگا واٹ ہے۔ موڈیز اور فچ نے پاکستان کے حوالے سے اقتصادی آؤٹ لک میں بہتری کی ہے۔ صنعتی ترقی کی شرح 4.8 فیصد رہی، اور گاڑیوں کی تیاری کی صنعت میں 48 فیصد اضافہ ہوا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ افواج پاکستان نے بھارت کیخلاف اپنا لوہا منوایا ہے، اقتصادی محاذ پر بھی جنگ چل رہی تھی، معاشی سکیورٹی قومی سلامتی کیلئے انتہائی اہم ہے۔ بھارتی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے آئی ایم ایف اجلاس رکوانے کی کوشش کی، مگر بین الاقوامی اداروں نے ہم پر اعتماد کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی قسط تمام مشکلات کے باوجود ملی ہے، عالمی مالیاتی ادارے اور دوست ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

DATE . JUN/10/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top