
اسلام آباد: پاکستان اور برطانیہ نے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مشترکہ اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے 35 ملین پاؤنڈ کے یوکے–پاکستان گرین کمپیکٹ پر دستخط کر دیے ہیں۔
اس معاہدے کا مقصد موسمیاتی لچک کو بہتر بنانا، صاف توانائی کے فروغ کو تیز کرنا اور قدرتی حل، بالخصوص مینگرووز کے تحفظ، کو وسعت دینا ہے۔
وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے میڈیا ترجمان اور پالیسی ایڈووکیسی ماہر محمد سلیم شیخ نے کہا کہ یہ معاہدہ “موسمیاتی تعاون کو اعلانات سے عملی اقدامات کی طرف لے جانے والا فیصلہ کن قدم ہے۔”
ان کے مطابق پاکستان کو بار بار آنے والے سیلاب، شدید گرمی اور پانی کی قلت جیسے خطرات کا سامنا ہے، اس لیے آئندہ دہائی میں اس معاہدے پر مؤثر عملدرآمد نہایت اہم ہوگا۔
یہ معاہدہ اسلام آباد میں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک اور برطانوی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی جینیفر چیپمین نے دستخط کر کے نافذ کیا۔ دونوں ممالک کے حکام نے اسے جنوبی ایشیا میں بڑھتے موسمیاتی خطرات کے تناظر میں پالیسی مکالمے سے عملدرآمد کی طرف منتقلی قرار دیا۔
محمد سلیم شیخ کے مطابق، گرین کمپیکٹ پانچ بنیادی ستونوں پر مشتمل ہے جن میں موسمیاتی فنانس، صاف توانائی کی منتقلی، قدرتی حل، نوجوانوں اور اختراع کی حوصلہ افزائی، اور ماحولیاتی موافقت و لچک شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ مل کر سرکاری و نجی موسمیاتی سرمایہ کاری کو متحرک کرے گا اور گرین منصوبوں کے لیے مضبوط ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل میں معاونت کرے گا۔
معاہدے کے تحت شمسی اور ہوائی توانائی کے منصوبوں کو فروغ دیا جائے گا تاکہ فوسل فیول پر انحصار کم ہو اور توانائی کے اخراجات میں استحکام آئے۔ اس کے علاوہ مینگرووز کی بحالی کے ذریعے ساحلی علاقوں کو طوفانوں اور کٹاؤ سے محفوظ بنانے پر بھی توجہ دی جائے گی۔
برطانوی وزیر جینیفر چیپمین نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی چیلنج ہے اور اس پر بروقت کارروائی نہ کرنے کی قیمت کہیں زیادہ ہوگی۔
محمد سلیم شیخ کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان موسمیاتی تعاون میں ایک اسٹریٹجک موڑ ہے، جو نہ صرف کمزور طبقات کے تحفظ بلکہ پاکستان کو گرین سرمایہ کاری کے لیے ایک قابلِ اعتماد منزل بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔
DATE . Dec/22/2025


