پاکستان کا عالمی برادری سے موسمیاتی طور پر کمزور ترقی پذیر ممالک کے لیے فوری گرانٹ بیسڈ فنانسنگ کا مطالبہ

News Image

اسلام آباد: پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ موسمیاتی طور پر کمزور ترقی پذیر ممالک کے لیے فوری، قابلِ پیشگوئی اور گرانٹ بیسڈ فنانسنگ کو یقینی بنایا جائے، کیونکہ مسلسل شدید موسمیاتی واقعات ان ممالک میں قرض کے دباؤ اور ترقی کے سست روی کا باعث بن رہے ہیں جو عالمی اخراج میں سب سے کم حصہ ڈالتے ہیں۔

یہ مطالبہ برازیل کے شہر بیلیم میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس (COP30) کے موقع پر پاکستان پویلین میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی سائیڈ ایونٹ ”آپریشنلائزنگ لاس اینڈ ڈیمیج: کمزور ممالک میں بحالی اور لچک کی فنانسنگ“ میں کیا گیا، جس کا اہتمام وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی اور یونیسف نے مشترکہ طور پر کیا۔

اپنے کلیدی خطاب میں سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی عائشہ ہمیرہ موریانی نے کہا کہ پاکستان اپنے قومی موسمیاتی نظام کو مضبوط بنانے پر بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے، حالانکہ اس کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 اور 2025 کے تباہ کن سیلابوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر کیا، بنیادی ڈھانچہ تباہ کیا اور معیشت کو اربوں ڈالر کے نقصانات سے دوچار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی بڑھتی ہوئی شدت اور تعداد اس بات کی واضح علامت ہے کہ ترقی پذیر ممالک کس قدر غیر منصفانہ موسمیاتی بوجھ اٹھا رہے ہیں۔

یونیسف کے تعاون سے منعقدہ اس ایونٹ میں لاس اینڈ ڈیمیج رسپانس فنڈ (FRLD) کے نمائندوں، حکومتی عہدیداران، ترقیاتی شراکت داروں اور ماہرین نے گلوبل لاس اینڈ ڈیمیج نظام کو عملی شکل دینے کے عملی مراحل پر تبادلہ خیال کیا۔

مقررین نے نشاندہی کی کہ مسلسل موسمیاتی جھٹکوں نے کمزور معیشتوں کو ”قرض ایمرجنسی“ کی کیفیت میں دھکیل دیا ہے، جہاں ناکافی گرانٹ بیسڈ مدد کے باعث بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے قرض لینا مجبوری بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاس اینڈ ڈیمیج فنانسنگ کو مؤثر اور پائیدار بنانے کے لیے نئے، اضافی اور رعایتی مالی وسائل ناگزیر ہیں۔

مقررین نے یہ بھی کہا کہ بچے موسمیاتی بحران کا سب سے بڑا بوجھ اٹھا رہے ہیں، جبکہ پاکستان کی نصف سے زائد آبادی 18 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ عائشہ موریانی نے خبردار کیا کہ بار بار آنے والی آفات غذائیت، صحت، تعلیم اور ذہنی بہبود پر شدید اثر ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تباہ کاریاں محض ڈھانچہ نہیں گراتیں، بلکہ پوری نسل کو تحفظ اور مواقع کے حق سے بھی محروم کر رہی ہیں۔

انہوں نے بارباڈوس امپلیمینٹیشن ماڈیلیٹیز (BIM) کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا، جن میں درخواستوں کے آسان طریقہ کار، فنڈز کے تیز اجرا اور لچکدار مالیاتی سہولتیں شامل ہیں، تاکہ محدود مالی گنجائش والے ممالک کو بر وقت مدد مل سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آہستہ آہستہ جنم لینے والے خطرات—جیسے گلیشیئر پگھلاؤ، سمندر کی سطح میں اضافہ اور ریگستانی پھیلاؤ—کے لیے بھی موثر ردِعمل ضروری ہے۔

وزارت کے ترجمان محمد سلیم شیخ نے بتایا کہ بحث کا اہم نکتہ کمزور ترین طبقات، خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی بحالی کے لیے مدد کی سمت متعین کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ غیر معاشی نقصانات، جیسے ذہنی صدمہ، ثقافتی انقطاع، بے دخلی اور سماجی ڈھانچے کا بکھراؤ، اب بھی عالمی پالیسی میں نظر انداز ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے FRLD کے ابتدائی فنڈنگ سائیکل کے لیے دو منصوبے جمع کرانے کی تیاری کا اعلان کیا ہے، جن کا مقصد سماجی ڈھانچے کی تعمیرِ نو اور زرعی شعبے، کمیونٹی نظام اور آبی وسائل سمیت اہم شعبوں میں لچک کو مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان مقامی وسائل بروئے کار لا رہا ہے، لیکن نقصانات کی وسعت قومی صلاحیت سے بہت زیادہ ہے۔

وزارت نے کہا کہ لاس اینڈ ڈیمیج فنانسنگ کو پاکستان محض ماحولیاتی معاملہ نہیں بلکہ قومی بقا کا مسئلہ سمجھتا ہے، اور اسی لیے وہ موسمیاتی انصاف اور مشترکہ مگر مشترکہ طور پر مختلف ذمہ داریوں (CBDR-RC) کے اصولوں پر سختی سے کاربند رہنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ موسمیاتی انصاف فوری رسائی کا تقاضا کرتا ہے، ہمارے لوگ مزید انتظار نہیں کرسکتے۔ ترقی یافتہ ممالک اور مالیاتی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ سیاسی وعدوں سے آگے بڑھ کر عملی مالی معاونت فراہم کریں۔

عائشہ ہمیرہ موریانی نے اعادہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ، عالمی شراکت داروں اور موسمیاتی فنانس اداروں کے ساتھ مل کر ایک منصفانہ عالمی فریم ورک تشکیل دینے کے لیے پُرعزم ہے، تاکہ کمزور ممالک کو بحالی، تعمیرِ نو اور ترقی کے لیے درکار وسائل بروقت مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی وعدوں کو عملی مالی مدد میں بدلنا وقت کی ضرورت ہے، کیونکہ موسمیاتی اثرات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

DATE . Nov/24/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top