
لاہور:پنجاب حکومت نے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ پیش کر دیا ہے، جس میں مختلف ترقیاتی اور سماجی شعبوں کے لیے مختص فنڈز میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔ اس بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشن میں بھی اضافہ شامل ہے۔
تعلیم کے بجٹ میں 127 فیصد کا نمایاں اضافہ کیا گیا ہے، جو صوبے میں تعلیمی ترقی کے حکومتی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
صحت کے بجٹ میں 41 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، تاکہ عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
پولیس کے بجٹ میں 132 فیصد کا بڑا اضافہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔
زراعت کے بجٹ میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو زرعی شعبے کی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کے لیے اہم ہے۔
ٹرانسپورٹ کے بجٹ میں 359 فیصد کا غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے، جس سے صوبے میں نقل و حمل کے نظام میں بہتری آنے کی امید ہے۔
انوائرمنٹ پروٹیکشن (ماحولیاتی تحفظ) کے بجٹ میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، تاکہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔
بلدیہ (مقامی حکومتوں) کے بجٹ میں 130 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے شہری علاقوں میں سہولیات کی فراہمی بہتر ہوگی۔
ہاؤسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ (ہاؤسنگ، شہری ترقی و صحت عامہ) کے بجٹ میں 211 فیصد کا بڑا اضافہ کیا گیا ہے۔
فشریز، وائلڈ لائف اور جنگلات کے بجٹ میں 59 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو ماحولیاتی توازن اور متعلقہ شعبوں کی ترقی کے لیے اہم ہے۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ منظور کیا گیا ہے۔
پنشنرز کی پنشن میں5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے سروس ڈیلیوری اخراجات میں 5.7 فیصد کمی کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد مالی نظم و ضبط کو بہتر بنانا ہے۔
یہ بجٹ صوبائی حکومت کے ترقیاتی ایجنڈے اور عوامی فلاح و بہبود کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر اہم سماجی شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کے ساتھ۔
DATE . June/16/2025