
دی ہیگ:بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ممالک کی ذمہ داریوں کے بارے میں اپنی مشاورتی فیصلے میں کہا ہے کہ پیرس معاہدے کے تحت عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد میں رکھنا ضروری ہے۔ ایسا نہ کرنے والے ممالک پر قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور انہیں اپنے طرزعمل کو تبدیل کرنا، دوبارہ ایسا نہ کرنے کی ضمانت دینا یا ماحول کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنا پڑ سکتا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق بین الاقوامی عدالت انصاف کے صدر یوجی ایواساوا نے فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی واضح طور پر وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں اور ان کے اثرات سرحدوں سے پار جا پہنچتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورت حال ماحولیاتی تبدیلی سے لاحق شدید اور وجودی خطرے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممالک پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور اپنی قومی ماحولیاتی حکمت عملیوں میں بلند ترین اہداف مقرر کریں۔ پیسیفک آئی لینڈز سٹوڈنٹس فائٹنگ کلائمیٹ چینج کے ڈائریکٹر وشال پرساد نے اس فیصلے کو بحر الکاہل کے عوام کے لیے ’’زندگی کی امید‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ آج دنیا کے سب سے چھوٹے ممالک نے تاریخ رقم کی۔ آئی سی جے کا فیصلہ ہمیں اس دنیا کے قریب لے آیا ہے جہاں حکومتیں اب اپنی قانونی ذمہ داریوں سے منہ نہیں موڑ سکتیں۔ اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی سابق سربراہ میری رابنسن نے اس فیصلے کو ’’انسانیت کے لیے مؤثر قانونی ہتھیار‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بحرالکاہل اور دنیا کے نوجوانوں کی طرف سے عالمی برادری کے لیے ایک تحفہ ہے، ایک قانونی موڑ جو ہمیں زیادہ محفوظ اور منصفانہ مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے۔
DATE . July/25/2025