بیجنگ ()
ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن نے حال ہی میں “گلوبل انوویشن انڈیکس 2025” رپورٹ جاری کی، جس میں چین کو پہلی بار دنیا کی سب سے زیادہ جدت طرازی کی صلاحیت کی حامل ٹاپ ٹین معیشتوں میں شامل کیا گیا۔ چین 24 اختراعی کلسٹرز کے ساتھ مسلسل تین سالوں سے عالمی سطح پر پہلے نمبر پر ہے۔ روئٹرز نے اس کی وجہ چینی کمپنیوں کی جانب سے تحقیق و ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو قرار دیا۔
2024 میں، چین کی کل تحقیق و ترقی سرمایہ کاری میں 2020 کے مقابلے میں 48فیصداضافہ ہوا، اور تحقیق و ترقی سرمایہ کاری کی شدت 2.68فیصد تک پہنچ گئی، جو یورپی یونین کے ممالک کی اوسط سطح سے زیادہ ہے۔ آر اینڈ ڈی کے عملےکی کل تعداد دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
فی الحال، چینی کمپنیوں کے پاس موثر پیٹنٹ کی تعداد 3.727 ملین ہے، جو ملک میں موجود موثر پیٹنٹ کا 74.4فیصدہے، جو انوویشن میں کمپنیوں کے مرکزی کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، 2024 تک، چینی پاور بیٹری بنانے والی کمپنی “سی اے ٹی ایل” نے روزانہ اوسطاً 16.8 پیٹنٹ تیار کیے۔ رواں سال ستمبر میں، کمپنی نے دنیا بھر میں تھرمل ڈفیوژن کے بغیر تیار کردہ تازہ ترین ٹیکنالوجی متعارف کرائی جو دنیا میں بیٹری سسٹم کے اعلی ترین حفاظتی معیار تک پہنچتی ہے۔ اس وقت، چین کے اے آئی پیٹنٹ کی تعداد دنیا کی کل تعداد کا 60 فیصد ہے، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
اس وقت، چین سائنس اور ٹیکنالوجی کی انقلابی اور صنعتی تبدیلیوں کا بہترین اطلاقی منظر نامہ بن چکا ہے، جو غیر ملکی کمپنیوں کو تخلیقی مواقع میں شریک ہونے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔حالیہ دنوں میں جرمن رسالے ” اکنامک ویکلی” نے رپورٹ دی کہ چین کی تکنیکی صلاحیت سرمایہ کاروں کو اپنی جانب کھینچ رہی ہے۔
ایک کھلا اور اختراعی چین تعاون کے دروازے مسلسل کھول رہا ہے۔ کثیر القومی کمپنیوں کے متعدد ایگزیکٹوز کا کہنا ہے کہ “ہر بار چین آنے پر، یہاں کی نئی ٹیکنالوجی سے حیران ہوتے ہیں اور خود کو اس کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں”۔ حقائق مسلسل ثابت کرتے ہیں کہ چین کی جدت کی کہانی نہ صرف اپنی ہے بلکہ پوری دنیا کی ہے۔
DATE . Sep/19/2025