انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں قدر 5 پیسے بڑھنے کے بعد روپیہ 280 روپے 97 پیسے پر بند ہوا۔
یاد رہے کہ منگل کو روپیہ 281.02 پر بند ہوا تھا۔
Rupee’s Performance Against US Dollar Since 04 March 2025
عالمی سطح پر ڈالر بدھ کو مستحکم رہا مگر نومبر 2022 کے بعد اس کی سب سے کمزور ماہانہ کارکردگی کا امکان ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر مستحکم تجارتی پالیسیوں نے امریکی ڈالر کو کمزور کردیا ہے جب کہ یورو، ین اور سوئس فرانک کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس نے اپریل کے آغاز میں ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ وسیع پیمانے پر ٹیکسز پر کئی بار پیچھے ہٹتے ہوئے عالمی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی پیدا کی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کار امریکی ڈالر اور ٹریژری قرضوں سے پیچھا ہٹ گیا۔
ٹرمپ نے منگل کو دو احکامات پر دستخط کیے تاکہ اپنی آٹو ٹیرف پالیسیوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے، جن میں کچھ مراعات اور دیگر اشیاء پر عائد ٹیکسوں سے ریلیف شامل ہے۔
ٹرمپ کی تجارتی ٹیم نے ایک غیر ملکی تجارتی شراکت دار کے ساتھ اپنے پہلے معاہدے کو بھی سراہا جب کہ امریکی خزانہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ حکومت ٹیرف مذاکرات میں پیش رفت کررہی ہے اور جلد ہی بھارت اور جنوبی کوریا کے ساتھ معاہدے متوقع ہیں۔
ان پیش رفتوں نے کچھ حد تک تناؤ کو کم کرنے میں مدد دی کیونکہ سرمایہ کار اور کمپنیاں ٹیرف کے معاشی اثرات پر فکرمند ہیں۔ اشارے مل رہے ہیں کہ یہ محصولات اقتصادی ترقی کو سست کرسکتے ہیں اور مہنگائی و بے روزگاری میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
DATE . May/6/2025