ڈیجیٹل انٹیلی جنس کی مدد سے ، چین۔ آسیان ہم نصیب معاشرے کے نئے مستقبل کی تشکیلبیجنگ ()چین۔آسیان ایکسپو اور چین۔آسیان بزنس و انویسٹمنٹ سمٹ کا آغاز چین کے گوانگشی چوانگ خود اختیار علاقے کے نان ننگ شہر میں ہوا۔رواں سال اس کا موضوع ہے ” ڈیجیٹل انٹیلی جنس کی مدد سے ترقی، جدت سے مستقبل کی رہنمائی : چین۔آسیان فری ٹریڈ ایریا 3.0 ورژن کے نئے مواقع کے ذریعے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر۔”تقریب میں 45 ممالک کے تقریباً 3200 کاروباری ادارے شریک ہیں۔ یہ علاقائی اقتصادی و تجارتی تقریب علاقائی اقتصادی یکجہتی کو مزید آگے بڑھائے گی اور چین اور آسیان کو فری ٹریڈ ایریا کے 3.0 ورژن کے نئے عہد کی جانب ایک ساتھ گامزن رہنے میں مدد دے گی ۔گزشتہ 20 برسوں میں ، چین۔آسیان تعاون نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ چین مسلسل 16 برسوں سے آسیان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار چلا آ رہا ہے، جبکہ آسیان مسلسل 5 برسوں سے چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ چین اور آسیان کے درمیان تجارتی حجم 2004 کے 870 ارب یوان سے بڑھ کر 2024 میں تقریباً 7 ٹریلین یوان تک جا پہنچا، جو 7 گنا اضافہ ہے، اور مسلسل 9 سال سے ترقی کا یہ رجحان برقرار ہے۔آج، ڈیجیٹل اور انٹیلی جنس کا گہرا امتزاج چین۔آسیان کے لیے ترقی کی رکاوٹوں کو دور کرنے اور نئی معیاری پیداواری قوتیں تشکیل دینے کی “سنہری کنجی” بنتا جا رہا ہے۔”ڈیجیٹل سلک روڈ” اور آسیان کے “ڈیجیٹل انٹیگریشن فریم ورک” جوش کے ساتھ یکجا ہو رہے ہیں، جس سے سرحد پار ای۔کامرس سے لے کر ٹیلی میڈیسن ، اسمارٹ لاجسٹک سسٹمز کی تیاری سے لے کر صنعتی انٹرنیٹ کی تبدیلی تک وسیع تعاون جنم لے رہا ہے۔چین کی جدید5 جی ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے الگورتھمز آسیان ممالک کے وسیع اطلاقی منظرناموں اور بھرپور مارکیٹ کی مانگ کے ساتھ بخوبی میل کھاتے ہیں۔ ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی تعمیر مسلسل بہتر ہو رہی ہے، چین لاؤس ریلوے، چینی کمپنیوں کے تعمیر کردہ 5 جی نیٹ ورک جیسے منصوبے علاقائی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔یہی “ڈیجیٹل انٹیلی جنس کی صلاحیت ” کا حقیقی مفہوم ہے ، ٹیکنالوجی کے باہمی تبادلے کی بنیاد پر مشترکہ ترقی اور خوشحالی حاصل کی جائے۔تاہم، مستقبل کی راہ ہموار نہیں ہے۔ عالمی سطح پر تجارتی تحفظ پسندی کی مخالف ہوائیں ہر ملک کی دانش اور صبر کا امتحان لے رہی ہیں۔ بعض ممالک کے قائم کردہ”چھوٹے احاطے اور اونچی دیواریں” عالمی سپلائی چین کو منقطع کر رہی ہیں، جو بیرونی تجارت پر زیادہ انحصار کرنے والے جنوب مشرقی ایشیائی خطے کے لیے سخت چیلنج ہیں۔ لیکن دباؤ اکثر جدت کے نئے مواقع کو جنم دیتا ہے۔ چین اور آسیان “زیرو سم گیم” کے فرسودہ خواب میں نہیں الجھے ، بلکہ علاقائی تعاون کے ذریعے فعال طور پر جواب دے رہے ہیں ۔فری ٹریڈ ایریا 3.0 ورژن کے مذاکرات میں تیزی لاتے ہوئے، دونوں فریق زیادہ اعلیٰ سطح کی کھلی مارکیٹ کی تشکیل، تجارتی قواعد کی سادہ کاری اور غیر محصولاتی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہیں ، جو بذاتِ خود تحفظ پسندی کے خلاف سب سے طاقتور ردعمل ہے۔ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے کا نفاذ چین۔آسیان کو سپلائی چین تعاون کو مضبوط کرنے اور بیرونی خطرات سے بچنے کے لیے ادارہ جاتی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ خطرات اور چیلنجز کا گہرے انضمام کے ذریعے مقابلہ کرنے کی یہ حکمت عملی مشرقی دانش کی اس گہری بصیرت کو ظاہر کرتی ہے جسے کہا جاتا ہے “اتحاد سے رکاوٹیں توڑنا”۔مستقبل کو دیکھتے ہوئے ، ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت دونوں فریقوں کے تعاون کا نیا انجن بنتے جا رہے ہیں۔ فری ٹریڈ ایریا 3.0 ورژن کا تعلق نہ صرف ٹیرف میں کمی سے ہے بلکہ زیادہ توجہ ڈیجیٹل معیشت کے قواعد کی ہم آہنگی اور سبز ترقی کے مشترکہ فروغ پر ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مشترکہ حکمرانی، ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی باہمی ربط پذیری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ڈیجیٹل تبدیلی، یہ سب ایسے مواقع ہیں جن پر مشترکہ طور پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس روشن مستقبل کے “امید افزا” ہونے کی وجہ فریقین کی حکمت عملی میں اعلیٰ سطحی ہم آہنگی اور معیشت کی فطری تکمیل ہے، اور اس سے بڑھ کر ، تہذیبی مکالمے میں پروان چڑھنے والا باہمی اعتماد اور احترام ہے۔ یہ محض مفادات کے حساب کتاب سے بالاتر ہو کر ایک ایسی مشترکہ تقدیرِ کی تعمیر کی جانب اشارہ کرتا ہے جو باہمی خوشحالی، بقائے باہمی اور امن و خطرات میں شراکت کا مظہر ہے۔

چین۔آسیان ایکسپو صرف اشیاء کی نمائش کا پلیٹ فارم نہیں، بلکہ افکار اور حکمتِ عملیوں کے ملاپ کا مقام بھی ہے۔ جب ڈیجیٹل ذہانت کی لہر علاقائی تعاون کے عزم سے ملتی ہے، تو یہ ایک ناقابل تسخیر ترقی کی راہ بنتی ہے ۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ تحفظ پسندی کی سرد لہر کے سامنے، کھلا پن اور تعاون ہی سب سے محفوظ پناہ گاہ ہے؛ اور ٹیکنالوجی انقلاب کی لہروں کے سامنے، مشترکہ اختراع ہی سب سے دانش مندانہ انتخاب ہے۔ چین اور آسیان “ڈیجیٹل و انٹیلی جنس” کو چپو اور “اتفاقِ رائے” کو بادبان بنا کر، ضرور اس پُرعظمت عہد کی موجوں میں ساتھ ساتھ کشتی چلائیں گے اور علاقائی خوشحالی و انسانیت کی مشترکہ ترقی کا نیا باب رقم کریں گے۔

DATE . Sep/18/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top