گلوبل کلائمیٹ گورننس کے لیے چین کا پختہ عزم

بیجنگ () چینی صدر شی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے سربراہی اجلاس میں چین کے قومی شراکت (این ڈی سی) کے نئے اہداف کا اعلان کیا۔ گلوبل کلائمیٹ گورننس کی موجودہ صورت حال کو سمجھنے سے ہی چینی وعدے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ایک طرف، عالمی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اب بھی بڑھ رہا ہے جبکہ دوسری طرف کچھ بڑے ممالک اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھانے سے انکار کر رہے ہیں۔
اس سال پیرس معاہدے کی 10ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ معاہدے کے مطابق، تمام فریقوں کو ہر پانچ سال بعد اپنی قومی شراکت جمع کروانی ہوتی ہے۔ ستمبر 2020 میں صدر شی جن پھنگ نے چین کی کاربن پیک اور کاربن نیوٹریلٹی کے اہداف کا سنجیدہ اعلان کیا تھا۔ پانچ سال بعد صدر شی نے ایک بار پھر عالمی موسمیاتی گورننس کو بہتر بنانے کے لیے تجویز پیش کی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین نے پہلی بار واضح مقدار میں اخراج میں کمی کے ہدف کا اعلان کیا ہے، جسے بی بی سی نے ایک “سنگ میل” عزم قرار دیاہے۔کاربن اخراج کے انتظام کے حوالے سے چین کے اس مضبوط عزم سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو حل کرنے کا دارومدار بالآخر ترقی کے طریقے میں بنیادی تبدیلی پر ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں، چین نے دنیا کا سب سے بڑا اور تیزی سے ترقی کرنے والا قابل تجدید توانائی کا نظام بنایا ہے اور دنیا میں نئی توانائی کی سب سے بڑی اور مکمل صنعتی چین قائم کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین سبز تبدیلی کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی برادری کی فعال حمایت کر رہا ہے۔ اب تک چین نے 100 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ سبز توانائی کے تعاون کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ چین مشترکہ مگر مختلف ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے ایک صاف، خوبصورت اور پائیدار دنیا کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

DATE . Sep/26/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top