اسلام آباد: بھارت میں نریندر مودی کی حکومت پر ایک بار پھر آزادی صحافت پر حملے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ سچ بولنے یا سرکاری بیانیے سے اختلاف کرنے والوں کو خاموش کرانے کی روایت جاری ہے، اور اب اس کی زد میں غیر ملکی میڈیا پلیٹ فارمز بھی آ گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق بھارت میں چین اور ترکی کے حقائق پر مبنی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مکمل طور پر بلاک کر دیا گیا ہے۔ ان میں عالمی سطح پر معروف ادارے جیسے گلوبل ٹائمز، سنہوا نیوز اور ٹی آر ٹی ورلڈ شامل ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام مودی سرکار کی جانب سے آزادی اظہار پر سنگین حملہ ہے۔سکھ تجزیہ کاروں نے بھی اس صورت حال پر آواز بلند کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی ہندوتوا کا کھلم کھلا حامی ہے اور جب کوئی اس کی حکومت کو آئینہ دکھاتا ہے تو وہ ان میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کر دیتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت اپنی سیاسی ناکامیوں کو تسلیم کرنے سے قاصر ہے اور اسی لیے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے سنسرشپ کا سہارا لے رہی ہے۔تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ مودی کا آزادی صحافت پر تسلط بھارت میں جمہوریت کے مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ ایک جمہوری ریاست میں آزاد میڈیا کی آزادی بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے۔یہ صورتحال عالمی برادری کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کرا رہی ہے، جو بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر دیکھتی ہے، لیکن زمینی حقائق اس تاثر کے برعکس دکھائی دے رہے ہیں-اس پوسٹ کو شیئر کریں
Date . May/15/2025



