
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری تباہ کن کارروائیاں، بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اور تباہی ناقابل برداشت سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ کا 80 فیصد علاقہ فلسطینیوں کے لیے نو گو زون بن چکا ہے، جہاں زندگی مفلوج ہو چکی ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ فلسطینی عوام اس وقت اسرائیل کی ظالمانہ جنگ کے سب سے خطرناک مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ ان کے مطابق نہ صرف خوراک اور طبی امداد کی شدید قلت ہے، بلکہ اسرائیل انسانی امداد کے داخلے پر غیر ضروری پابندیاں لگا رہا ہے، جو انسانی بحران کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے عالمی برادری کی خاموشی پر شدید حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: “مجھے حیرت ہے کہ دنیا نہتے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کو دیکھ کر بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کسی ایسی امدادی اسکیم کا حصہ نہیں بنے گا جو انسانی اصولوں پر پوری نہ اترتی ہو۔ اگر امداد کا تیز، محفوظ اور تسلسل سے داخلہ ممکن نہ ہوا تو مزید اموات کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جس محدود مقدار میں امداد کی اجازت دی جا رہی ہے، وہ “آٹے میں نمک کے برابر” ہے، اور انسانی المیے کے خاتمے کے لیے فوری اور عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
DATE . May/24/2025