
رہنما پاکستان مسلم لیگ ن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی طاقت گنوا چکی ہے اور اگر آج یہ کوئی بھی تحریک شروع کرتی ہے تو اپنی مشکلات کے انبار میں مزید اضافے کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان سے جیل میں حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے کسی عہدیدار کی نہ کوئی ملاقات ہوئی، نہ کوئی پیشکش کی گئی نہ کوئی فارمولہ پیش دیا گیا انکا کہنا تھا کہ پی۔ٹی۔آئی لاکھوں کروڑوں عوام کو سڑکوں پر لا سکتی ہے تو ماہ رنگ بلوچ نامی خاتون کے کندھوں کا سہارا کیوں لے رہی ہے؟
مایوسی کے عالم میں پی ٹی آئی بی ایل اے سے بھی گٹھ جوڑ کر سکتی ہے کسی طرح کا سیاسی اتحاد بنانا پی ٹی آئی کے بس کی بات نہیں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان سے جیل میں حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے کسی عہدیدار کی نہ کوئی ملاقات ہوئی ہے، نہ کوئی پیشکش کی گئی نہ کوئی فارمولہ پیش کیا گیا ہے۔یہ سرا سر جھوٹ اور بے بنیاد ہے اس طرح کی باتیں خود کو اور اپنے لوگوں کو فریب دینے کے لئے کی جار ہی ہیں۔ عمران تو کسی کا لحاظ نہیں رکھتے۔ اگر کسی نے کوئی پیشکش کی ہے تو کُھل کر اس کا نام لیں۔اس وقت خان صاحب شدید مایوسی کا شکار ہیں۔ ایک طرف کہتے ہیں کہ پی۔ٹی۔آئی سب سے بڑی جماعت ہے۔جب چاہے لاکھوں کروڑوں عوام کو سڑکوں پر لا سکتی ہے، انقلاب بپا کر سکتی ہے۔ دوسری طرف حالت یہ ہے کہ ماہ رنگ بلوچ نامی خاتون کے کندھوں کا سہار ا لے رہے ہیں۔ ان سے کچھ بعید نہیں کہ یہ کل بی ایل اے سے بھی گٹھ جوڑ کر لیں۔ نجی چینل (ARY) پر سینئر اینکر سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان جو کچھ اپوزیشن کے ساتھ کرتے رہے، موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ ہرگز ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کسی کو ہیروئن کے جھوٹے مقدمے میں بند کر دیا تو کسی کو ایفی ڈرین میں، کسی کو غداری میں، کسی کوکرایہ داری میں۔ ہم ایسا کچھ نہیں کر رہے۔ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگی راہنما نے کہا کہ جب خان حاحب جیل سے باہر تھے اور اُن کی مقبولیت بھی عروج پر تھی اور وہ خود احتجاجی جلوسوں کی قیادت کر رہے تھے ،تب کون سا معرکہ سر کر لیا تھا جو اب وہ جیل کے اندر سے قیادت کر تے ہوئے سر انجام دے لیں گے؟ وہ تو زخمی ٹانگ کے باوجود سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری راستہ روکنے کے لئے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے۔ لیکن عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا۔
DATE . JUN/5/2025