ایران کے میزائل حملوں سے اسرائیل میں ہونے والی تباہی کی وجہ سے نیتن یاہو کی حکومت مزید کمزور ہوگئی ہے۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل امریکہ کو ایران کے خلاف جنگ میں براہ راست گھسیٹنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔ تاہم امریکا اسرائیل کو جنگ میں دھکیل کر خود پیچھے ہٹ چکا ہے اور روس کے ذریعے ایران کو اسرائیل پر میزائل حملے روکنے کی سفارش کر رہا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ ایران ایک جوہری ریاست بن چکا ہے اور اس کے ہائپر سونک میزائلوں کی رینج امریکی ریاستوں کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جبکہ عراق میں موجود امریکی اڈے سے ایرانی میزائلوں کو انٹرسیپٹ کرنے کی کوششوں کے بعد پاسدران انقلاب فورس نے امریکی ٹھکانوں پر ڈورنز حملہ کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ روز خطرے کا ادارک کرتے ہوئے وارننگ جاری کی ہے کہ اگر ایران نے امریکہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو اس کا انجام بھیانک ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق تہران آبنائے ہرمز کو بند کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ جو عمان اور ایران کے درمیان تیل کی ترسیل کیلئے دنیا کا سب سے اہم گیٹ وے ہے۔ اس حوالے سے ایرانی رہنما اسماعیل کوثری نے بھی کہا ہے کہ آبنائے ہرمز کو بند کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس بحری گزر گاہ کو امریکہ اور یورپ کی آئل سپلائی لائن کا درجہ حاصل ہے۔ یہ انتہائی تنگ گزرگاہ ایران سے صرف 20 ناٹیکل میل کے فاصلے پر ہے۔ تقریباً 3 ہزار بحری جہاز اس گزرگاہ کو ہر ماہ خلیج فارس آنے اور جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ آبنائے ہرمز کی ممکنہ بندش سے تیل کی عالمی قیمت پر فوری طور پر اثرات مرتب ہوں گے۔ جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں اہم اقتصادی رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس گزرگاہ میں صرف پانچ دن کی بندش دنیا بھر مہنگائی کا طوفان برپا کرسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب امریکا جوہری ریاست ایران سے دوبارہ مذاکرات کی جانب جانا چاہتا ہے۔ دوسری جانب ایران پر صہیونی جارحیت کے تیسرے روز کے جواب میں پاسداران انقلاب نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل پر قہر برپا کر دیا ہے۔
عبرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کی رات اور اتوار کی دوپہر تک ایران نے اسرائیل پر ایک سو ستّر میزائل، پچاس پروجیکٹائلز اور پچاس ڈورنز فائر کیے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس بار ایران نے ٹیکٹیکل، ٹھوس ایندھن سے چلنے والے گائیڈڈ میزائلوں کا استعمال کیا۔ جو زیادہ دھماکہ خیز وار ہیڈز سے لیس تھے۔ ایران نے حیفہ اور تل ابیب پر نئے حملے میں عماد، قادر، قاسم سلیمانی اور خیبر میزائلوں کا استعمال کیا۔
گزشتہ رات تل ابیب کو نشانہ بنانے والے ایرانی میزائلوں میں سے کچھ 1.5 ٹن وزنی وار ہیڈز سے لیس تھے۔ جبکہ آنے والے دنوں میں ایران بارود کی مقدار مزید بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو ہفتے کی رات میزائل حملوں کی دو لہروں کا نشانہ بنایا گیا، جس سے تل ابیب اور حیفہ سمیت دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی اور ہلاکتیں ہوئیں۔ پہلے حملے میں اسرائیلی شہروں کو 40 میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ دوسرے حملے میں تل ابیب کے جنوب میں واقع تل ابیب، ریہووٹ اور بیٹیام کے شہروں کو 50 میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔
دوسرے حملے میں چھ افراد ہلاک اور 240 سے زائد زخمی ہوئے۔ جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔ اسرائیلی حکام نے بیٹیام کو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی کا مقام قرار دیا ہے۔ ایرانی میزائل حملے کے مقام پر تقریباً 35 افراد کے لاپتہ ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اسرائیلی ہوم فرنٹ کمانڈ نے کہا کہ گزشتہ رات اسرائیل کیلئے مشکل تھی۔ امدادی ٹیمیں بیٹیام میں ملبے تلے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کر رہی تھیں۔ حیفا، تمرا اور کریوٹ کے علاقوں میں بھی کئی عمارتوں اور گلیوں کو میزائلوں سے بھاری نقصان پہنچا۔
نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی ہے اسرائیل کا ایک ممتاز تحقیقی مرکز بھی میزائلوں کی زد میں آیا۔ جس کی وجہ سے لیبارٹری کی عمارت میں آگ لگ گئی۔ ہارٹیز کے مطابق ایرانی میزائل حملے کے نتیجے میں تل ابیب کے جنوب میں ریہووٹ میں واقع ویزمین انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ تباہ کن صورتحال کی وجہ سے اسرائیلی فوج نے ملک بھر میں سنسر شپ نافذ کردی ہے۔ ایرانی حملے کی رپورٹنگ کرنے والے غیر ملکی صحافیوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ بن گوریان ہوائی اڈہ اور مشرقی تل ابیب کے علاقوں میں شدید دھماکے ہوئے۔ جس سے ایئرپورٹ کو بھاری نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ ایک سینئر ایرانی سیکورٹی اہلکار نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’’نیتن یاہو کی جنگ کا نتیجہ ان کی حکومت اور سیاسی نظام کے خاتمے سے کم نہیں ہوگا۔ ہم اسرائیلی بربریت کے خلاف اپنے عوام اور اپنے ملک کا دفاع کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ ٹرمپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ نیتن یاہو کے عزائم کیلئے امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم کو قربان کریں گے یا نہیں‘‘۔
DATE . June/21/2025