- انفرادی ایئرلائنز کو برطانیہ میں پرواز کے لیے اب بھی یو کے سی اے اے سے اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔
بی آر ویب ڈیسک شائع July 16, 2025
پاکستان کے ہوابازی کے شعبے کے لیے ایک بڑی پیش رفت میں، برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی نے ہوائی تحفظ میں بہتری کے بعد پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پابندیاں ہٹا دی ہیں۔
برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر ایئرلائن کو اب بھی برطانیہ میں پرواز کے لیے برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے انفرادی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔
پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریئٹ نے کہا کہ میں برطانیہ اور پاکستان کے ماہرینِ ہوا بازی کی شکر گزار ہوں جنہوں نے بین الاقوامی حفاظتی معیارات پر پورا اترنے کے لیے مشترکہ کوششیں کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ پروازوں کی بحالی میں کچھ وقت لگے گا، لیکن جب تمام انتظامات مکمل ہو جائیں گے، تو میں اپنے اہلِ خانہ اور دوستوں سے ملاقات کے لیے پاکستانی ایئرلائن کا استعمال کرنے کی منتظر ہوں۔
برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے کسی ملک یا اس کی ایئرلائنز کو نکالنے کا فیصلہ ایک آزاد اور تکنیکی بنیاد پر ہوا بازی کے تحفظ کے عمل کے تحت کیا جاتا ہے۔
بیان کے مطابق، یہ عمل برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی کی نگرانی میں ہوتا ہے، جس نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا۔
کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ 2021 میں اصل فیصلے کے بعد سے ضروری حفاظتی بہتریاں کی گئی ہیں، لہٰذا اس آزاد اور تکنیکی بنیاد پر مبنی فیصلے کے تحت پاکستان اور اس کی ایئرلائنز کو ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ برطانیہ میں 16 لاکھ سے زائد پاکستانی نژاد افراد مقیم ہیں اور ہزاروں برطانوی شہری پاکستان میں موجود ہیں، لہٰذا آج کا اعلان ان کے لیے آسان سفری مواقع فراہم کرے گا اور خاندانوں کے ملاپ کو ممکن بنائے گا۔
اس کے علاوہ، برطانیہ پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان 4.7 ارب پاؤنڈ کی باہمی تجارت ہوتی ہے۔ اس فیصلے سے دو طرفہ تجارت کو مزید فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ یہ پابندی 2020 میں اس وقت عائد کی گئی تھی جب پاکستان میں ایک پی آئی اے طیارہ حادثے میں 97 افراد کی ہلاکت کے بعد پائلٹ لائسنسوں کی صداقت کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
نجکاری کی کوششوں کو تقویت ملے گی
وفاقی وزیر برائے ہوابازی خواجہ محمد آصف نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام پروازوں کی بحالی سے پی آئی اے کی نجکاری سے پہلے اس کی قدر بہتر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس حالیہ پیش رفت کے نتیجے میں پی آئی اے کی بہتر قیمت حاصل ہو گی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان نے چار گروپوں کو پی آئی اے میں 51 سے 100 فیصد حصص خریدنے کے لیے بولی دینے کی منظوری دی ہے، جبکہ حتمی بولیاں رواں سال کے آخر میں متوقع ہیں۔
خواجہ آصف نے سابق وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بین الاقوامی ریگولیٹرز کو خود دعوت دی، جس کے نتیجے میں قومی ایئرلائن پر پابندی عائد ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ انہوں نے ریاست کے خلاف جرم کیا۔ آج تک انہوں نے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی۔ ہم نے اربوں روپے کے نقصانات برداشت کیے اور قومی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچا۔
پابندی سے قبل پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) برطانیہ کے لیے ہفتہ وار 21 پروازیں چلاتی تھی، جن میں 10 لندن، 9 مانچسٹر اور 2 برمنگھم کے لیے تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ممکنہ بحالی سے برطانیہ اور یورپ جانے والے پاکستانی مسافروں کے لیے سفری سہولتوں میں نمایاں بہتری آئے گی۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اب حکومت ان عناصر کے خلاف کارروائی کرے گی جو اس نقصان کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب جب کہ پابندی ہٹا لی گئی ہے، ہم آپریٹنگ لائسنس کے لیے درخواست دیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ائیر بلیو کو بھی پی آئی اے کے ساتھ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
خواجہ آصف نے اس پیش رفت کو برطانیہ اور یورپی حکام کی جانب سے پاکستان کے سول ایوی ایشن ریگولیٹر پر اعتماد سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی ادارہ اب بین الاقوامی معیار کے مطابق کام کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ، انہوں نے بتایا کہ حکومت نیویارک کے لیے پروازوں کی بحالی پر بھی کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہاں کوئی باضابطہ پابندی نہیں تھی، لیکن طیاروں کی کمی کے باعث ہم پروازیں نہیں چلا سکے۔
DATE . July/24/2025



