اقوام متحدہ () اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور “دو ریاستی حل” کے نفاذ کے حوالے سے اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں فرانس، بیلجیئم اور لکسمبرگ سمیت چھ ممالک نے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ اب تک، اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 157 ریاستِ فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے چار نے ریاست فلسطین کو تسلیم کر لیا ہے۔اب واضح ہو گیا ہے کہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنا ایک بین الاقوامی اتفاق رائے بن چکا ہے۔
اس وقت مشرق وسطی میں صورتحال مزید خطرناک سمت میں آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے۔ ستمبر میں اسرائیل نے شام، لبنان اور دیگر ممالک پر فضائی حملے کیے اور یہاں تک کہ امریکہ کے اتحادی قطر کو بھی حملے کا نشانہ بنایا ۔ اسرائیلی حکام نے مستقبل میں دریائے اردن کے مغربی کنارے پر مکمل طور پر قبضہ کرنے کی دھمکی بھی دی ہے، جسے فلسطینی ریاست کا مرکزی علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ اس پس منظر میں بہت سے ممالک نے مزید بڑی تباہی سے بچنے کے لیے ایک سیاسی ردعمل کے طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ امریکہ کے روایتی اتحادیوں کی طرف سے “اجتماعی تبدیلی” کی اس لہر کو بیرونی دنیا ایسے وقت میں دیکھ رہی ہے جب امریکہ فلسطین-اسرائیل مسئلے پر سفارتی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کےایک مبصر کا کہنا ہے کہ فلسطین اسرائیل معاملے پر واشنگٹن دنیا سے الگ تھلگ ہوتا جا رہا ہے۔
“ریاست فلسطین کو تسلیم کرنا” انصاف کے حصول کی جانب پہلا قدم ہے، لیکن ابھی یہ تکمیل سے بہت دور ہے۔ بہت سے تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اسرائیلی اقدامات کے پیچھے اصل حامی کے طور پر، اگر امریکہ خاطر خواہ تبدیلیاں لانے سے انکار کرتا ہے، تو فلسطین اسرائیل صورتحال میں حقیقی تبدیلی دیکھنا مشکل ہو گا۔ اب امریکہ کو اسرائیل کی حمایت کی اپنی یکطرفہ پالیسی ترک کر دینی چاہیے اور دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح “دو ریاستی حل” کے نفاذ کی حمایت کرنی چاہیے۔
DATE . Sep/23/2025