چینی طرز کی جدید کاری چین کا منتخب کردہ راستہ ہے جو ساری دنیا کو جوڑتا ہے

بیجنگ ()

جدیدیت انسانی تہذیب کے ارتقاء میں ہمیشہ سے ایک اہم موضوع رہا ہے، لیکن اکثر لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہوتے ہیں کہ جدیدیت ویسٹرنائیزیشن یا “مغرب کی اندھی تقلید”کا نام ہے اور جدیدیت کے حصول کے لیے کسی قوم کو نوآبادیاتی توسیع اور سرمایہ دارانہ نظام کے “خونریز” عمل کی لازماً ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم چین نےاس نظریے کی یکسر نفی کی ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے “چینی طرز کی جدید کاری” کی گہرائی سے وضاحت کرکے اس افسانے کو توڑتے ہوئے کہ ‘جدیدیت مغربیت کا نام ہے ‘، جدیدکاری کا ایک اور منظر نامہ دکھایا ہے اور بنی نوع انسان کے بہتر سماجی نظام کی تلاش کے لیے چینی حل فراہم کیا ہے۔

چینی طرز کی جدیدکاری کی پہلی بنیادی خصوصیت چین کی بڑی آبادی ہے۔ چین نےدنیا کے 9فیصد قابل کاشت رقبے اور دنیا کے 6فیصد میٹھے پانی وسائل کے ذریعے 1.4 بلین لوگوں کی خوراک ،لباس اور ترقی کے مسائل حل کیے ہیں اور800 ملین لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ مشترکہ خوشحالی پر مبنی جدید کاری چینی عوام کے ولولے اور اجتماعیت کو ظاہر کرتی ہے۔ چین میں غربت کے مکمل خاتمے کے بعد، حکومت نے لوگوں کو غربت میں واپس جانے سے روکنے کے لیے ایک “حفاظتی نیٹ ورک” بنایا ہے۔جامع دیہی احیاء کی حکمت عملی کو نافذ کرنے سے چین کے کسان شہری باشندوں کی طرح بنیادی ڈھانچے اور عوامی خدمات سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور یوں چین کی دیہی اور شہری آبادی ترقی کے یکساں مواقع حاصل کرتے ہیں۔ علاقائی مربوط ترقیاتی حکمت عملی کو فروغ دینے سے ترقی یافتہ اور پسماندہ علاقوں کی باہمی تکمیل اور متوازن ترقی کو ممکن بنایا گیا ہے۔ “کسی کو پیچھے نہ چھوڑنے” کا یہ تصور ،چینی طرز کی جدیدیت کی اقدار کا عکاس ہے۔ مادی اور روحانی تہذیب کو مربوط کرنے والی جدیدیت، “یک طرفہ اور ادھوری ترقی” کو مسترد کرتی ہے۔ انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی پر مبنی جدیدکاری، “پہلے آلودگی اور پھر کنٹرول” کے نقطہ نظر کو ترک کرتی ہے۔ پرامن ترقی کی راہ پر گامزن جدیدیت ،توسیع پسندی کی منطق کو توڑ دیتی ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران، چین نے کسی بھی سیاسی شرائط کے بغیر بہت سے ترقی پذیر ممالک کواقتصادی ترقی اور لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر کرنے میں مؤثر طریقے سے مدد کی ہے، جو مغربی ماڈل کے بالکل برعکس ہے۔

مزید اہم بات یہ ہے کہ چینی طرز کی جدیدیت مغربی تہذیب کی نفی نہیں ہے،بلکہ یہ بنی نوع انسان کے ان مشترکہ مسائل جیسے کہ “ترقی میں انصاف برقرار کھا جائے، ترقی میں ماحولیات کی حفاظت کی جائے، اور کھلے پن میں آزادی کو برقرار رکھا جائے”کے حل کے لیے چینی دانشمندی فراہم کرتی ہے۔

DATE . Sep/25/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top