عالمی چیلنجز کے باوجود ہمیں اقوام متحدہ کے نظریات کو برقرار رکھنا ہوگا، چینی میڈ یا

بیجنگ ()
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80 واں اعلیٰ سطحی اجلاس نیویارک میں منعقد ہوا۔ اس وقت دنیا افراتفری اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔”اقوام متحدہ کہاں جا رہی ہے” پر ہونے والی بحث کے پیچھے عالمی گورننس کے بارے میں دو نظریات کا مقابلہ ہے۔ ایک خود مختاری کی مساوات، باہمی احترام، کثیرالجہتی ،بین الاقوامی قانون کی حکمرانی ،مشاورت اورتعاون کے ذریعے ترقی کرنے کی وکالت کرتا ہے جبکہ دوسرا طاقت ، یکطرفہ پسندی اور جنگل کے قانون پر عمل کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے بانی اراکین میں سے ایک کے طور پر، چین نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی گلوبل گورننس کی کوششوں کی مضبوطی سے حمایت کی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے تھیانجن سربراہی اجلاس میں چینی صدر شی جن پھنگ نے پہلی بار گلوبل گورننس انیشی ایٹو پیش کیا، جو ایک زیادہ منصفانہ اور معقول گلوبل گورننس سسٹم کی تعمیر کے لیے درست سمت کی نشاندہی کرتا ہے۔ گزشتہ ہفتے منعقدہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے سربراہی اجلاس میں صدر شی نے اپنے ورچول خطاب میں چین کی قومی سطح پر مقرر کردہ نئی شراکت (NDCs) کے اہداف کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے عام مباحثے میں، چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے چین-اقوام متحدہ گلوبل ساؤتھ ترقیاتی میکانزم کے قیام کا اعلان بھی کیا۔
قابل تحسین بات یہ ہے کہ چین نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ موجودہ اور مستقبل کے ڈبلیو ٹی او مذاکرات میں نئے خصوصی سلوک کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ آنے والے وقت میں چین چار گلوبل انیشی ایٹوز پر عمل درآمد جاری رکھے گا، بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دے گا اور مزید ہم آہنگ اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھےگا۔

DATE . Sep/30/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top