
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ایک اہم اور چار گھنٹے طویل اجلاس میں صوبے کے آٹھ بڑے محکموں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فلاحی، ترقیاتی، صحت، ماحولیات، معدنیات، پبلک ٹرانسپورٹ، تعلیم اور بنیادی سہولیات سے متعلق منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 11 لاکھ افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئیں، جبکہ سانپ کے کاٹے کے 174 واقعات میں بروقت ویکسین فراہم کر کے قیمتی انسانی جانیں بچائی گئیں۔
وزیراعلیٰ نے پنجاب میں سروائیکل کینسر کی ویکسینیشن مہم میں کامیابی پر بھی اطمینان کا اظہار کیا، جس کے تحت اب تک 65 لاکھ بچیوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دور دراز علاقوں کے عوام کو پانی بھرنے کی مشقت سے نجات دلانے کے لیے گھر گھر بوتل بند پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے صوبے میں الیکٹرو بسوں کی تعداد دسمبر تک 1115 تک بڑھانے کی منظوری دی، اور ڈپٹی کمشنرز کو فوری طور پر چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کے لیے اقدامات کی ہدایت کی۔ اس منصوبے کے لیے بس اسٹاپس کے یونیفارم ڈیزائن کی بھی منظوری دی گئی، جبکہ مختلف اضلاع میں الیکٹرو بس سروس کے لانچنگ شیڈول کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ ساتھ ہی، ایس آر ٹی (سٹیڈیم روٹ ٹرانسپورٹ) پراجیکٹ کو جلد از جلد شروع کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈیڑھ سال پہلے پنجاب کے صرف 5 شہروں میں واسا کام کر رہا تھا، جو اب بڑھا کر 19 شہروں تک پہنچ چکا ہے، اور 31 دسمبر تک 25 اضلاع میں واسا کے دفاتر قائم کرنے کا ہدف مقرر کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے صوبے میں بند واٹر فلٹریشن پلانٹس کو فعال کرنے کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان منصوبوں کی ٹائم لائن طلب کر لی، اور وزیر ہاؤسنگ بلال یاسین کو خود فیلڈ میں جا کر فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ دفاتر میں سب کچھ بہتر لگتا ہے، لیکن اصل حقائق فیلڈ میں جا کر نظر آتے ہیں۔
پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 15 شہروں میں جاری ترقیاتی کام مون سون سے پہلے مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی، جبکہ لاہور ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کا پہلا فیز 30 نومبر تک مکمل ہونے کی نوید دی گئی۔ اس منصوبے کے تحت 4624 گلیوں کی تعمیر و بحالی مکمل کی گئی، اور نئی تعمیر شدہ گلیوں میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے پی ایچ اے لاہور کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا، جس نے چند ماہ میں گھروں تک 27 ہزار پودے پہنچائے۔ پی ایچ اے کا آن لائن گلدستہ منصوبہ بھی جاری ہے، جس کے تحت شہری گھر بیٹھے آرڈر کر کے پودے حاصل کر سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے بانس کے جنگل لگانے اور دیگر شہروں میں پی ایچ اے کو مزید فعال کرنے کی بھی ہدایت دی۔
اجلاس میں “مثالی گاؤں” منصوبے پر بھی بات ہوئی جس کے پہلے مرحلے میں جنوبی پنجاب کے 472 دیہات شامل ہوں گے، جن میں سب سے زیادہ دیہات ملتان، بہاولپور اور ڈی جی خان کے ہیں۔ ان دیہات میں پارکس، پکی گلیاں، نکاسیٔ آب، قبرستان کی چار دیواری اور جوہڑوں کی صفائی جیسے منصوبے شامل ہوں گے۔
معدنیات کے شعبے میں وزیراعلیٰ نے پلیسر گولڈ پراجیکٹ کو سرکاری طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا، اور کہا کہ اس منصوبے سے حاصل ہونے والا منافع پنجاب کے عوام کا حق ہے۔ پلیسر گولڈ کی غیر قانونی کان کنی پر میانوالی میں چھاپے مارے گئے اور دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ پنک سالٹ کے پرانے کنٹریکٹ منسوخ کر کے دوبارہ نیلامی کی گئی، جس سے صوبے کے ریونیو میں 5 گنا اضافہ ہوا۔ اب پنک سالٹ کی مارکیٹنگ امریکہ، یورپ اور متحدہ عرب امارات میں کی جائے گی۔ چنیوٹ آئرن اور رے کی ابتدائی سٹڈی مکمل کر لی گئی ہے اور آئندہ 4 ماہ میں اس منصوبے کا باقاعدہ آغاز ہو جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ حکومتی مشینری کو عوام کی خدمت کے لیے فیلڈ میں جانا ہوگا، اور تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے گی تاکہ عوامی فلاح و ترقی کا سفر تیز تر ہو-
DATE . Oct/5/2025