
بیجنگ: چین اور پاکستان نے معاشی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے تین نئے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدے چین کی وزارتِ زراعت و دیہی امور کے تحت ایشیا۔افریقہ اکنامک اینڈ ٹریڈ کوآپریشن پروموشن آفس میں طے پائے۔
ان معاہدوں میں صاف پانی کے منصوبے، میڈیا سٹی منصوبے اور ٹرانسپورٹ روبوٹکس کے منصوبے شامل ہیں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا، چیئرمین سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو، نے دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی اور بتایا کہ گندے پانی کی صفائی، بوتل بند منرل واٹر اور سمندری پانی کو قابلِ استعمال بنانے کے منصوبے چینی ماحولیاتی ٹیکنالوجی کمپنی “لیوشن” کے ذریعے سندھ میں مکمل کیے جائیں گے۔ ان منصوبوں کا مقصد صوبے میں طویل عرصے سے جاری پانی کے بحران کو کم کرنا ہے۔
شنگھائی کی ایک ٹیکنالوجی کمپنی کی سربراہی میں شروع کیا جانے والا ٹرانسپورٹ روبوٹکس منصوبہ پاکستان بھر میں متعارف کرایا جائے گا، جس کے تحت ہوٹلوں، اسپتالوں اور ہوائی اڈوں میں سمارٹ ڈیلیوری اور رہنمائی فراہم کرنے والے روبوٹس کام کریں گے۔ یہ قدم پاکستان کے سروس سیکٹر میں خودکار نظام کے فروغ کی جانب ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چین سمارٹ ٹیکنالوجی میں پہلے ہی بہت آگے ہے، پاکستان اس تجربے سے سیکھنا چاہتا ہے۔ جب صدرِ پاکستان نے ستمبر میں چین کا دورہ کیا تو وہاں ہوٹلوں اور ایئرپورٹس میں روبوٹس کو کھانے پہنچاتے اور مسافروں کی رہنمائی کرتے دیکھا۔ ہم بھی ایسی جدید سہولتیں پاکستان میں لانا چاہتے ہیں۔”
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ چائنا۔پاکستان ایشیا۔افریقہ اکنامک اینڈ ٹریڈ کوآپریشن پروموشن ایسوسی ایشن کے قیام کا منصوبہ بھی بنایا جا رہا ہے، جو دوطرفہ تجارت، معاشی شراکت داری، میڈیا تعاون اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے پر مرکوز ہوگی۔
ثقافتی تعاون کے میدان میں بھی پیش رفت جاری ہے۔ چین میں پاکستانی فلم “دی لیجنڈ آف مولا جٹ” جلد نمائش کے لیے پیش کی جائے گی، جب کہ اس سے قبل چینی بلاک بسٹر اینی میٹڈ فلم “نی ژا 2” پاکستان میں ریلیز کی جا چکی ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چین کے صنعتی اور توانائی کے شعبوں میں پاکستانی شراکت داری بڑھ رہی ہے، اور پاکستان کو چین کے آئندہ 15ویں پانچ سالہ منصوبے (2026-2030) سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف چین کا منصوبہ نہیں بلکہ عالمی ترقی کا لائحہ عمل ہے۔ پاکستان کو اس کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔
انہوں نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مہنگائی گزشتہ سال 40 فیصد سے کم ہو کر 10 فیصد سے نیچے آ گئی ہے، شرح سود میں کمی آئی ہے اور معیشت بتدریج بحالی کی جانب گامزن ہے۔ ان کے مطابق “ہمیں احتیاط کے ساتھ ترقی کرنا ہوگی کیونکہ تیز رفتار ترقی افراطِ زر بڑھا سکتی ہے، تاہم معیشت کے بنیادی اشاریے مضبوط ہو رہے ہیں۔”
انہوں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ریکارڈ کارکردگی کو سرمایہ کاروں کے اعتماد کی علامت قرار دیا۔ سلیم مانڈوی والا کے مطابق توانائی، سیمنٹ، بینکنگ اور آٹوموبائل کے شعبے دوہرے ہندسوں میں منافع کما رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اسٹاک مارکیٹ اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔
DATE . Nov/5/2025


