
اس فلم کو ریلیز ہوئے 2 دہائیوں سے زائد عرصہ ہوچکا ہے مگر اس میں جو کہانی بیان کی گئی ہے وہ اب بھی لوگوں کو مسحور کر دیتی ہے۔
درحقیقت 2004 میں ریلیز ہونے والی فلم ایٹیرنل سن شائن آف اسپاٹ لیس مائنڈ کو 21 ویں صدی کی چند بہترین فلموں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں منفرد انداز سے بتایا گیا تھا کہ ناکامی محبت کا ایک لازمی اور قیمتی حصہ ہوتا ہے۔
ڈائریکٹر مائیکل گونڈری کی اس فلم میں جوڑوں کے درمیان کے تعلق اور انسانی نیند کو انتہائی انوکھے انداز میں پیش کیا گیا۔
جب یہ فلم 2004 میں ریلیز ہوئی تو اس نے لوگوں کو دنگ کر دیا تھا کیونکہ اس کا آغاز فلم کے اختتام سے ہوا اور ایسا اسٹرکچرل لوپ پیدا ہوا جسے مکمل طور پر ختم نہیں کیا گیا۔
پلاٹ

یہ ایک ایسے جوڑے کی کہانی ہے جن کا باہمی تعلق خراب ہوتا ہے اور وہ ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں۔
کلیمینٹن (کیٹ ونسلیٹ) اپنے سابقہ بوائے فرینڈ جوئیل (جم کیری) سے علیحدگی کے بعد اپنے ذہن سے اس تعلق سے جڑی یادوں کو مٹانے کے لیے ایک طبی عمل سے گزرتی ہے۔
جب جوئیل کو علم ہوتا ہے کہ کلیمینٹن اسے بھولنے کے لیے ایسا کرنے والی ہے تو وہ بھی اس سائنسی عمل سے گزرتا ہے اور بتدریج اس خاتون کو بھولنے لگتا ہے جس سے وہ محبت کرتا تھا۔
مگر جب یادیں لگ بھگ مٹنے کے قریب پہنچ جاتی ہیں تو جوئیل کو احساس ہوتا ہے کہ وہ اب بھی کلیمینٹن سے محبت کرتا ہے اور وہ اس عمل کو ریورس کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر اسے لگتا ہے کہ اب غلطی درست کرنے میں بہت تاخیر ہوچکی ہے۔

اس کے ذہن میں بس ایک یاد باقی رہ جاتی ہے جب وہ کلیمینٹن سے پہلی بار ملا تھا اور کلیمینٹن ایک بار پھر اسے اسی جگہ ملنے کے لیے بلاتی ہے۔
مگر پھر دونوں کے ذہنوں میں موجود تمام یادیں مٹ جاتی ہیں ۔
آگے کیا ہوتا ہے وہ تو آپ کو فلم دیکھ کر ہی جاننا ہوگا کیونکہ وہ کافی دلچسپ ہے۔
فلم سے جڑی چند دلچسپ باتیں

فلم تو دلچسپ ہے ہی مگر چند اور حقائق بھی فلم کے ساتھ جڑے ہیں جن کے بارے میں جاننا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔
منجمد جھیل پر فلمائے جانے والے فلم کے ایک سین کے لیے قدرت نے مدد کی اور اس سال نیویارک میں موسم سرما کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ جھیل منجمد ہوگئی۔
فلم کی کہانی کا خیال ڈائریکٹر کے ایک فنکار دوست کی جانب سے آیا جس کو شریک رائٹر کا کریڈٹ بھی دیا گیا۔
اس دوست کی جانب سے ایک تحقیق کے لیے لوگوں کو کارڈز بھیجے گئے تھے جن پر لکھا تھا کہ وہ کسی فرد کی یادوں سے غائب ہوچکے ہیں، اس خیال نے ڈائریکٹر کو متاثر کیا اور رائٹر چارلی کوفمین نے اسے اسکرپٹ میں بدل دیا۔

ان تینوں کو اس کہانی پر بہترین اوریجنل اسکرین پلے کا آسکر ایوارڈ بھی دیا گیا۔
اس فلم کی کہانی پر 1998 سے کام ہورہا تھا مگر 2 سال بعد کرسٹوفر نولان نے اسی سے ملتے جلتے خیال پر میمنٹو فلم کو ریلیز کیا جس نے رائٹر کو بھی نروس کردیا اور اس نے اسے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
مگر پروڈیوسر نے اسے سمجھایا کہ ہماری کہانی میمنٹو سے مختلف ہے اور ہم اس سے متاثر ہوکر کام نہیں کررہے۔
فلم میں کیٹ ونسلیٹ کے بالوں کی رنگت بار بار بدلی گئی اور اس کے لیے ڈائی کی بجائے وگز کا استعمال کیا گیا۔

جم کیری اس فلم کے لیے اولین انتخاب نہیں تھے بلکہ پہلے نکولس کیج سے رابطہ کیا گیا تھا مگر انہوں نے انکار کردیا۔
فلم کی ایڈیٹنگ کے دوران ڈائریکٹر کا اپنی گرل فرینڈ سے بریک اپ ہوگیا جس سے بھی انہیں فلم کو زیادہ حقیقت پسندانہ بنانے میں مدد ملی۔
فلم میں مستقبل میں 50 سال آگے کا زمانہ دکھایا جانا تھا یعنی ایک بوڑھی خاتون سے فلم کا آغاز ہونا تھا، مگر پھر اسے تبدیل کر دیا گیا۔

فلم میں کیٹ ونسلیٹ کا نام کلیمینٹن تھا اور ریلیز کے بعد امریکا میں یہ نام بہت زیادہ مقبول ہوگیا بلکہ اب بھی کافی حد تک مقبول ہے۔
2021 میں 552 نومولود بچیوں کا نام کلیمینٹن رکھا گیا جبکہ فلم کی ریلیز سے قبل 2004 میں یہ تعداد محض 29 تھی۔
DATE . Nov/15/2025


