بیجنگ ()
جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی نے حال ہی میں ایک پارلیمانی بحث کے دوران کہا کہ “تائیوان میں ہنگامی صورتحال” جاپان کے لیے ” بقا کے بحران” کا باعث بن سکتی ہے ، اور جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز اپنے دفاع کے حق کا استعمال کر سکتی ہیں ۔ دوسری جنگ عظیم میں جاپان کی شکست کے بعد 80 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی جاپانی رہنما نے عوامی سطح پر تائیوان کے معاملے میں فوجی مداخلت کرنے کا واضح بیان دیاہے۔ چین نے جاپانی وزیراعظم کے اس انتہائی نازیبا بیانات پر شدید احتجاج کیا ہے۔
13 تاریخ کو، چین کے نائب وزیر خارجہ سون وے ڈونگ نے چین میں تعینات جاپانی سفیر کو طلب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جو کوئی بھی کسی بھی شکل میں چین کی وحدت کے مقصد کی تکمیل میں مداخلت کرنے کی جرات کرے گا، اسے چین کی جانب سے سخت جوابی ردعمل ملے گا۔ چین نے ایک بار پھر جاپان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے تاریخی جرائم پر گہرائی سے غور کرے، اپنی غلطیوں کو فوری طور پر درست کرے، اپنے اشتعال انگیز ریمارکس کو واپس لے اور غلط راستے پر دور تک نہ جائے، ورنہ جاپان کو تمام نتائج بھگتنا ہوں گے۔
تائیوان کے حوالے سے تاکائیچی کے اشتعال انگیز ریمارکس پر جاپانی عوام کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔ جاپانی سیاست دانوں، بشمول سابق وزرائے اعظم یوکیو ہاتویاما، شیگیرو ایشیبا، اور یوشیکو نودا نے تاکائیچی کے بیان پر شدید تنقید کی ہے۔ جاپان کے ایک معتبر میڈیا ادارے کا خیال ہے کہ تاکائیچی کا بیان سابق جاپانی وزرائے اعظم کی جانب سے طے کی گئی پالیسی سے انحراف ہے اور اس سے تناؤ میں اضافہ ہو گا۔
80 سال پہلے چینی عوام نے جاپانی حملہ آوروں کو شکست دے کر تائیوان پر جاپان کے قبضے اور لوٹ مار کا خاتمہ کیا تھا۔ آج، جو کوئی بھی چین کے بنیادی مفادات کو چیلنج کرنے کی جرات کرے گا یا کسی بھی شکل میں چین کی وحدت میں مداخلت کرنے کی کوشش کرے گا، چینی حکومت اور عوام اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے !
DATE . Nov/15/2025



