بیجنگ ()
تائیوان کے معاملے پر جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات بین الاقوامی رائے عامہ کی شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی طرف سے دنیا بھر کے نیٹیزنز کے لیے جاری کردہ ایک سروے کے مطابق، جواب دہندگان کے خیال میں یہ چین کے اندرونی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کو تباہ کرنے کے لیے جاپانی دائیں بازو کی قوتوں کے بڑھتے ہوئے عزائم کے خلاف انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
91.1 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ جاپان کو اپنے تاریخی جرائم پر مکمل غور کرنے اور چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔ 88.5 فیصد شرکاء نے دوسری جنگ عظیم کے بعد کے بین الاقوامی نظام کے خلاف جاپان کی صریح اشتعال انگیزیوں پر تنقید کی۔ اس کے علاوہ، 86.6 فیصد نے نشاندہی کی کہ جاپان کو متعلقہ قرارداد کے اختیار کا احترام کرنا چاہیے اور “تائیوان کی علیحدگی ” کے حامیوں کو سنگین طور پر غلط اشارے بھیجنا بند کرنا چاہیے۔
سروے میں، 86.1 فیصد افراد نے جاپانی وزیراعظم کے ریمارکس پر تنقید کی کہ یہ چین اور جاپان کے درمیان چار سیاسی دستاویزات میں تائیوان کے معاملے پر واضح شقوں سے شدید انحراف ہے، جس سے چین-جاپان تعلقات کی بنیاد کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ 88.9 فیصد جواب دہندگان نے تائیوان کے معاملے میں جاپان کی مداخلت کی کوشش اور چین کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکیوں کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے علاقائی امن اور استحکام کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔اس کے علاوہ، 87.2 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ جاپان کی جانب سے جارحیت پسند پالیسی کی جانب واپسی پر بین الاقوامی برادری کو محتاط رہنا چاہئے۔
DATE . Nov/15/2025



