عالمی معیشت ایک بار پھر بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے ، چینی وزیر اعظمآزاد تجارت کو مضبوطی سے تحفظ فراہم کیا جائے، لی چھیانگ کا خطاب جو ہا نسبر گ () چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے جوہانسبرگ میں جی 20 سمٹ کے پہلے مرحلے میں شرکت کی اور خطاب کیا۔لی چھیانگ نے کہا کہ عالمی معیشت ایک بار پھر بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے ، اورجی 20 کو موجودہ مسائل کا سامنا کرتے ہوئے تمام فریقوں کو یکجہتی اور تعاون کی صحیح سمت پر واپس لانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ آزاد تجارت کو مضبوطی سے تحفظ فراہم کیا جائے اور کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کی جائے۔ اختلافات اور تضادات کا سامنا کرتے ہوئے، مساوی مشاورت کے ذریعے تنازعات کو مناسب طریقے سے نمٹانا چاہیے اور تمام فریقوں کے معقول تحفظات کو حل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کثیرالجہتی پر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے حق اظہار کو بہتر بنانا چاہیے اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظم و نسق کو زیادہ منصفانہ اور کھلا بنانا چاہیے۔چینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین نے جی 20 کے افریقہ اور کم ترقی یافتہ ممالک کی صنعتی ترقی کی حمایت کے لیے “چین کا اقدام ” جاری کیا ہے، جو ترقی پذیر ممالک کے قرضوں میں تخفیف کی حمایت کرتا ہے، نیز جنوبی افریقہ کے ساتھ مل کر “افریقہ کی جدید کاری تعاون اقدام” پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گلوبل ڈویلپمنٹ اکیڈمی قائم کی جائے گی تاکہ تمام ممالک کی مشترکہ ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔لی چھیانگ نے جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ کے صدر راما فوسا سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی اسٹریٹجک رہنمائی میں، چین اور جنوبی افریقہ نئے دور میں ہمہ جہت اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں۔ فریقین کو کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے اور تمام ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے۔ رامافوسا نے کہا کہ جنوبی افریقہ ایک چین کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے، چار گلوبل انیشی ایٹوز کو انتہائی سراہتا ہے، اور چین کے ساتھ گہرے کثیرالجہتی تعاون کا خواہش مند ہے۔