تمام ممالک کو جاپان کے تاریخی جرائم کے ازسرنو احتساب کا حق حاصل ہے، چینی وزیر خا رجہجاپانی رہنما نے تائیوان کے مسئلے میں فوجی مداخلت کی کوشش کا غلط پیغام دیا ہے، وانگ ایبیجنگ () چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کی اور تینوں ملکوں کی قیادت کے ساتھ دوستانہ تبادلہ خیال کیا۔ اتوار کے روز دورہ مکمل ہونے کے بعد، وانگ ای نے چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک توقع رکھتے ہیں کہ چین خطے کے ممالک اور پوری دنیا کے لیے مزید یقین دہانی اور استحکام فراہم کرے گا۔ان کہا کہنا تھا کہ اگلے سال چین کے 15ویں پنج سالہ منصوبے کا آغاز ہو گا۔ چین اس موقع سے فائدہ اٹھا کر وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون کو وسعت دیتے ہوئے چین-وسطی ایشیا تعاون میں اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے دور کا آغاز کرے گا، اور ایک قریبی چین-وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرے گا۔ وانگ ای نے کہا کہ تینوں وسطی ایشیائی ممالک چینی صدر شی جن پھںگ کے تجویز کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو، گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو اور گلوبل گورننس انیشی ایٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ وہ فرینڈز آف گلوبل گورننس گروپ میں شامل ہوں گے اور جلد از جلد بین الاقوامی ثالثی کونسل کا حصہ بنیں گے ۔ وسطی ایشیائی ممالک سمجھتے ہیں کہ چین سب سے قابل اعتماد شراکت دار ہے۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ تینوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے، تائیوان چین کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے، وہ کسی بھی قسم کی “تائیوان کی علیحدگی” کی مخالفت کرتے ہیں اور یہ کہ وہ ملک کی وحدت کی تکمیل کے لئے چینی حکومت کی طرف سے کی جانے والی تمام کوششوں کی مضبوطی سے حمایت کرتے ہیں۔وانگ ای کا کہنا تھا کہ جاپانی رہنما نے کھلم کھلا تائیوان کے مسئلے میں فوجی مداخلت کی کوشش کا غلط پیغام دیا ہے اور ایک سرخ لکیر کو عبور کیا ہے جسے ہرگز نہیں چُھونا چاہیے ۔لہذا، چین کو سختی سے جواب دینا ہوگا۔ وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے متعلق اہم معاملات میں کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور نہ ہی پیچھے ہٹے گا۔ اگر جاپان اپنے غلط راستے پر قائم رہتا ہے ، تو انصاف کے حامی تمام ممالک اور لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جاپان کے تاریخی جرائم کا از سر نو احتساب کریں بلکہ یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جاپانی عسکریت پسندی کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکیں۔