اسلام آباد۔1دسمبر (اے پی پی):قومی اسمبلی کی ویمن پارلیمانی کاکس (ڈبلیو پی سی) نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے تعاون سے اتوار کے روز یہاں ایک تھاٹ لیڈرشپ ورکشاپ کا انعقاد کیا جس کا مقصد سوشل میڈیا مینجمنٹ میں مہارت کے ساتھ خواتین اراکین اسمبلی کو بااختیار بنانا، غلط معلومات کا مقابلہ کرنا اور محفوظ ڈیجیٹل ماحول میں خواتین کی بااختیار ی ہے۔
کاکس کی سیکرٹری ڈاکٹر شاہدہ رحمانی کی سربراہی میں منعقدہ ورکشاپ میں خواتین کے جسمانی، قانونی اور سماجی حقوق کے تحفظ پر بھی زور دیا گیا۔ تھنک لیڈرشپ ورکشاپ کا آغاز استقبالیہ کلمات اور سیکرٹری ڈبلیو پی سی/ایم این اے ڈاکٹر شاہدہ رحمانی کے کلیدی خطاب سے ہوا۔ انہوں نے خواتین اراکین پارلیمنٹ کی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا، خواتین کو ہراسانی، صنفی بنیاد پر تشدد اور امتیازی سلوک سے بچانے میں ڈبلیو پی سی کی قانون سازی کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور ڈیجیٹل جمہوریت کے فروغ کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ ڈاکٹر رحمانی نے شرکا پر زور دیا کہ وہ خواتین کی بہتر نمائندگی کے لئے پارلیمانی ذرائع کو موثر طریقے سے استعمال کریں اور خواتین کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کے لئے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا سے فائدہ اٹھائیں۔
ورکشاپ میں وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کی تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین ارکان پارلیمنٹ نے بامعنی شرکت کی۔ تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین ارکان پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر سیاست اور مقننہ میں خواتین کی شرکت نہ ہونے کے مسائل پر اتفاق کیا کیونکہ انہیں عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کا مناسب حصہ نہیں دیا جاتا اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے ان کی جدوجہد اور کامیابیوں کو مناسب طریقے سے تسلیم نہیں کیا جاتا ۔
خواتین پارلیمنٹیرینز کی جانب سے اجاگر کیا جانے والا ایک اور مسئلہ سیاسی کارکنوں، سیاسی رہنمائوں اور پارلیمنٹیرینز کی حیثیت سے مخصوص نشستوں پر فائز خواتین پارلیمنٹیرینز کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کو نظر انداز کرنا بھی شامل ہے۔ سیاست میں خواتین: کامیابیاں، خلا اور انتخابی شرکت کی حکمت عملی کے عنوان سے ورکشاپ کے پہلے سیشن میں آئینی ماہر ظفر اللہ خان نے خواتین کے لئے سیاسی منظر نامے کا جائزہ لیا اور انتخابی شرکت کو بڑھانے کے لئے حکمت عملی فراہم کی۔ بعد ازاں ہونے والے گروپ مباحثوں میں وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں سے تعلق رکھنے والی خواتین ارکان پارلیمنٹ نے ذاتی تجربات اور کہانیوں کا تبادلہ کیا جس سے ان کی مسائل کو حل کرنے اور وکالت کی صلاحیتوں کو تقویت ملی۔
اخلاقی پارلیمانی طرز عمل: ہراسانی کی روک تھام اور تمام جماعتوں کے احترام کو فروغ دینا کے عنوان سے دوسرے سیشن کی صدارت پارلیمانی امور کی ماہر محترمہ منیزہ ہاشمی نے کی۔ انہوں نے پارلیمانی حلقوں میں خواتین کے حقوق کی فوری خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لئے ایک نیوکلیس گروپ تشکیل دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ تیسرے سیشن کی صدارت سابق رکن قومی اسمبلی محترمہ یاسمین رحمان نے کی جس کا موضوع “قانون سازی کی صلاحیتوں اور ضروریات کا جائزہ” تھا۔
انہوں نے خواتین ارکان پارلیمنٹ کو بروقت معلومات کی فراہمی کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا، خاص طور پر بجٹ اجلاس کے دوران، اور ان کے قانون سازی کے کام کی حمایت کے لئے دیگر اہم ضروریات پر روشنی ڈالی۔سی پی ڈی آئی کے سی ای او مختار احمد کی سربراہی میں ایک مرکوز گروپ ڈسکشن نے شرکا کی قانون سازی کے چیلنجوں کی نشاندہی اور حل کرنے کی صلاحیت میں مزید اضافہ کیا۔
آخری سیشن”موثر پارلیمانی مواصلات اور پریزنٹیشن”کی قیادت سینئر صحافی اعزاز سید نے کی۔ انہوں نے جمہوری عمل پر سیاسی پولرائزیشن اور پاپولزم کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی اور موثر مواصلات اور میڈیا ہینڈلنگ کے ذریعے ان مسائل کو حل کرنے کی حکمت عملی پیش کی۔ورکشاپ کا اختتام ایک گروپ فوٹو کے ساتھ ہوا،
جس میں وفاقی اور صوبائی خواتین ارکان پارلیمنٹ نے پاکستان کی صف اول کی خواتین سیاسی رہنمائوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔ یہ تھنک لیڈرشپ ورکشاپ خواتین پارلیمنٹیرینز کو بااختیار بنانے اور سماجی اور سیاسی شعبوں میں مثبت تبدیلی کی وکالت کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔
Date. Dec/2/2024