Posla news

البرٹ آئن سٹائن نے کہا تھا:
“کمزور لوگ انتقام لیتے ہیں، مضبوط لوگ معاف کرتے ہیں، اور عقلمند لوگ کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں۔”

یہ ہیں وہ 9 قیمتی اسباق جو میں نے اس عظیم ذہن سے سیکھے:

  1. حال میں جیو
    “میں کبھی مستقبل کے بارے میں نہیں سوچتا، وہ تو جلد ہی آ جائے گا۔”
    کل کی فکر آج کی خوشی کو چرا لیتی ہے۔
    جو کچھ آج ہے، اُس پر شکر ادا کرو مگر ترقی اور نئے مواقع کی تلاش بھی جاری رکھو۔
  2. بڑے خواب دیکھنے کی جرأت رکھو
    “صرف جری قیاس آرائیاں ہمیں آگے لے جا سکتی ہیں، محض حقائق جمع کرنا نہیں۔”
    روایات کو چیلنج کرنے والے خیالات سے نہ گھبراؤ۔
    اکثر سب سے بڑی کامیابیاں اُسی وقت ملتی ہیں جب ہم انجانی دنیا میں بے خوفی سے قدم رکھتے ہیں۔
  3. آگے بڑھتے رہو
    “زندگی سائیکل چلانے جیسی ہے، توازن قائم رکھنے کے لیے چلتے رہنا ضروری ہے۔”
    ترقی حرکت میں ہے سیکھنے، تجربہ کرنے، اور خود کو بہتر بنانے میں۔
    یاد رکھو: چلتا پتھر کبھی کائی نہیں پکڑتا۔
  4. سیاست، طبیعیات سے بھی زیادہ پیچیدہ ہے
    جب کسی نے پوچھا کہ اگر ہم ایٹم توڑ سکتے ہیں تو سیاسی مسائل کیوں حل نہیں ہوتے؟
    تو آئن سٹائن نے جواب دیا:
    “یہ تو سادہ سی بات ہے میرے دوست، سیاست طبیعیات سے زیادہ مشکل ہے!”
    انسانی مفادات اور اقدار کے درمیان توازن قائم کرنا کسی بھی سائنسی مساوات سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔
  5. سادگی میں حسن تلاش کرو
    آئن سٹائن ایک اصول پر عمل کرتے تھے جسے “Einstein’s Razor” کہا جاتا ہے یعنی غیر ضروری چیزوں کو کم کر دینا۔
    زندگی پیچیدہ ہو سکتی ہے، مگر اصل فہم تب آتی ہے جب ہم غیر ضروری عناصر کو ہٹا کر اصل حقیقت پر پہنچتے ہیں۔
  6. تعلیم کا مطلب صرف معلومات نہیں، سوچنے کا فن ہے
    آئن سٹائن کے لیے تعلیم صرف رٹنے کا عمل نہیں تھا، بلکہ عقل کو سوال کرنے اور سمجھنے کے قابل بنانا تھا۔
    زیادہ پڑھو، گہرائی سے سوچو، اور اپنی فطری جستجو کی پیروی کرو۔
  7. ہم سب ایک ہی درخت کی شاخیں ہیں
    “تمام مذاہب، فنون، اور سائنسز ایک ہی درخت کی شاخیں ہیں۔”
    ہمارا مقصد ذہنی اور اخلاقی نشوونما ہونا چاہیے۔
    چاہے ہمارا عقیدہ یا پس منظر کچھ بھی ہو، ہم سب ایک ہی انسانی خاندان کا حصہ ہیں۔
  8. اپنے ضمیر کے سچے رہو
    “کبھی ایسا کام نہ کرو جو تمہارے ضمیر کے خلاف ہو، چاہے ریاست اُس کا تقاضا ہی کیوں نہ کرے۔”
    کردار کی پختگی کا مطلب یہ ہے کہ خارجی دباؤ کے باوجود اندر کی سچائی سے وفادار رہو۔
  9. نسبتیت ہماری روزمرہ زندگی میں
    آئن سٹائن نے اپنی نسبتیت کی تھیوری کو ایک عام مثال سے سمجھایا:
    “اگر تم ایک خوبصورت لڑکی کے ساتھ ایک گھنٹہ بیٹھو تو وہ ایک منٹ لگتا ہے؛ اور اگر ایک گرم چولہے پر ایک منٹ بیٹھو، تو وہ ایک گھنٹہ لگتا ہے۔”
    وقت کا احساس اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ ہم لمحے کو کس طرح جیتے ہیں اور یہی ہے اصل نسبتیت۔ نتیجہ:
    آج کے لمحے میں جیو، خوابوں کی کوئی حد نہ رکھو، خود کو بہتر بناتے رہو، اور اپنے بنیادی اصولوں کو کبھی نہ چھوڑو۔
    آئن سٹائن کے الفاظ میں:
    “سچی ذہانت وہ ہے جو جان لے کہ کب خاموشی سے پیچھے ہٹ جانا ہی بہتر ہے۔”

DATE . JUN/11/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top