بلوچستان قتل کیس:
کیا واقعی “پسند کی شادی” کا قتل تھا؟ یا ایک اور سیکولر فراڈ؟
🔍 سب سے پہلے ہماری پوزیشن واضح ہو:
جب یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، تو ہم نے جلدی نتیجہ اخذ کرنے سے انکار کیا تھا۔
ہم نے تب کہا تھا:
“سوشل میڈیا کی خبریں غیر مصدقہ ہوتی ہیں،
اگر واقعی جوڑا شادی شدہ ہے اور صرف پسند کی شادی کی بنیاد پر قتل کیا گیا ہے، تو یہ انتہائی قابلِ مذمت ہے۔
لیکن یہ خبر غیر مصدقہ ہے. سوشل میڈیائی خبریں سچ کو دبا دیتی ہیں”
🔎 تازہ ترین حقائق — بی بی سی اردو کے مطابق:
- واقعہ بلوچستان میں عید سے کچھ دن پہلے پیش آیا۔
- ویڈیو میں دکھایا گیا جوڑا کسی جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا۔
- واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر اس جوڑے کو “پسند کی شادی کرنے والے مظلوم عاشق” بنا کر پیش کیا گیا۔
لیکن حقائق کیا ہیں؟ - صوبائی وزیر اعلیٰ اور ضلعی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ دونوں افراد ایک دوسرے کے شریکِ حیات نہیں تھے۔
- مقتولہ خاتون پانچ بچوں کی ماں تھی، اس کا شوہر “نور” اب بھی موجود ہے۔
- مقتول مرد بھی چار بچوں کا باپ تھا۔
- دونوں کے درمیان رشتہ شادی پر مبنی نہیں بلکہ ایک ناجائز تعلق (extra-marital affair) تھا۔
❗ پھر سوشل میڈیا پر کیا بیچا گیا؟ - “مظلوم عاشق جوڑا”
- “محبت کی شادی”
- “اسلام نے اجازت دی، معاشرے نے مار دیا”
- “عورت کے جذبے کو سلام”
- “ہم کون ہوتے ہیں عورت کی کردار کشی کرنے والے؟”
یہ تمام نعرے سیکولر، لبرل اور فیمینسٹ بیانیے کے فریب کا حصہ تھے — جو حقائق، شریعت، اور خاندان کو پس پشت ڈال کر جذباتی ہمدردی سے زنا کو “آزادی” اور “محبت” میں لپیٹ کر پیش کرتے ہیں۔
📖 اسلامی مؤقف کیا ہونا چاہیے؟ - عورت گناہ کبیرہ کی مرتکب ہوئی تھی کہ وہ شادی شدہ ہونے کے باوجود اپنے شوہر اور بچوں کو چھوڑ کر غیر مرد کے ساتھ بھاگ گئی۔
- مرد کی حرام کاری تھی کہ وہ بھی شادی شدہ ہوتے ہوئے ناجائز تعلق میں ملوث ہوا۔
- اگر یہ دونوں افراد زنا کے مرتکب تھے — اسلام میں اسے فاحشہ کہا گیا ہے۔
- اسلامی قانون یہ کہتا ہے کہ ایسے کیسز میں:
- جرم کی عدالتی تصدیق ہونی چاہیے،
- چار گواہ، یا موجودہ قانون کے مطابق میڈیکل شواہد ضروری ہیں،
- موجود ملکی قانوں کے مطابق عدالت سزا دے گی، جرگہ نہیں۔
- جرگے کی کارروائی خلافِ قانون ہے۔
- (یہاں مسئلہ یہ ہے کہ اگر اس علاقے کے لوگ ریاستی عدالت پر بھروسہ نہیں کرتے اور اسے غیر اسلامی ہونے کی وجہ سے قابل بھروسہ نہیں سمجھتے اور اپنے قدیم روایتی طریقہ کار کے مطابق جرگہ اور مقامی قاضی پر اعتماد کرتے ہیں اور اگر شرعی قیودات کے ساتھ شہادتوں کے اصول و ضوابط کو پورا کرنے کے بعد جرگہ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں تو اس صورت میں علما کرام راہنمائی فرمائینگے کہ ان کے ساتھ کیا کیا جانا چاہیے.)
❌ مسئلہ یہ ہوا کہ: - سیکولر جھوٹا بیانیہ سوشل میڈیا پر چھا گیا،
- اسلامی بیانیہ دھندلا گیا،
- مذہبی طبقہ معذرت خواہ بن گیا،
- اور سچ پھر قربان ہو گیا!
✅ اصل بیانیہ یہ ہونا چاہیے:
عورت: شادی شدہ ہو کر بھاگنے والی – سنگین غلطی کی مرتکب
مرد: شادی شدہ ہو کر زنا کا ملزم بنا.
سیکولر طبقہ: زنا کو “آزادی” اور “محبت” کہہ کر بیچنے والا
جرگہ: ریاستی قوانین کے مطابق غیر قانونی
ریاست: عدل و انصاف فراہم کرنے اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام
📢 ہمارا مؤقف آج بھی واضح ہے:
“اگر واقعہ پسند کی شادی پر قتل کا ہوتا، تو ہم پہلے مذمت کرتے —
لیکن جب حقیقت سامنے آئی کہ یہ حرام تعلقات کا نتیجہ تھا، تو ہمارا بیانیہ بھی قرآن و سنت کے مطابق ہونا چاہیے۔”
🧠 آخر میں سوچنے کی بات:
کیا ہر قتل کو “محبت” کا قتل بنا دینا انصاف ہے؟
کیا اسلامی معاشرے میں زنا کو بھی “آزادی” کہہ کر جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟
کیا جذباتی نعرے ہمیں اصل جرم سے اندھا کر دیں گے؟
نہیں!
اب وقت ہے:
- اپنے بیانیے کو مضبوط کریں
- زنا اور نکاح کا فرق واضح کریں
- اور جذبات کے بجائے قرآن و سنت پر ڈٹ کر کھڑے ہوں۔
DATE . July/23/2025