میرے لیڈران کرام میں سے اس گروپ میں چند قومی شخصیات ایڈ ہیں جن محمد جمیل فریدی صاحب فیصل آباد سے قائداعظم محمد علی جناح کے دیرینہ دوست اور قومی اخبار کے مدیر خلیق قریشی مرحوم کے پوتے اور نامور صحافی اور شاعر جناب محمدظہیر قریشی صاحب کے صاحبزادے احمد ثباعت قریشی فیصل آباد سے ھی جناب شبیرسلطانی صاحب جناب گوہراسلم ودیگر یہ وہ شخصیات ہیں جو دہائیوں سے قوم قریش کی پروموشن کیلیے کوشاں ہیں بندہ ناچیز کو بھی چالیس سال سے ذائد عرصہ ھوگیا اس طویل جدوجہد کے دوران سوائے چند مخلص دوستوں کے کچھ حاصل نہ ھوا ہم نے بہت سارے قیمتی گنوا بھی دیئے۔ اس طویل سفر میں یہ دیکھا گیا کہ ہم ذبانی کلامی لیڈرز ہیں اور ہمارے عمل میں سوائے زاتی تشہیر وپروموشن کے کچھ بھی نہیں۔ جو ہاشمی ھے وہ قریشی لکھنے اور کہلوانے سے گریزاں ھے اور یہی حال اسدی، فاروقیوں، عثمانیوں اور صدیقیوں کا ھے۔ پھر ہم قریشیئت کو کیسے منظم کرسکتے ہیں۔ کسی بڑے فورم پر قوم بن کر نہیں ابھر سکے جو جہاں ھے وہ پس رہا ھے بہن جویریہ کیے جزبات کی قدر کرتا ھوں ہم قوم کب بنیں گے ہمارے پاس نہ سمت کا تعین ھے نہ ویژن ھے اور نہ ھی حکمت عملی میری ہمیشہ یہ خوائش رہی ھے کہ ذیادہ ایک سو قریشی کراچی سے کشمیر ایک ٹیم بن جائیں تو بہت کچھ ممکن ھے مگر یہ کیسے آپ مرکزی باذی بنائیں بھی تو جو رہ جائے وہ اپنا گروپ بنا لیتا ھے اور اسکی کوشش ھوتی ھے کہ اس باڈی کوتہس نہس کیا جائے اور خوب ٹانگ کھینچی جائے کیونکہ میں جو شامل نہیں۔ اس پر ڈیبیٹ کرلیں پلیز
محمد جمیل قریشی اسلام آباد
DATE . May/9/2025