Posla news

یہ سب معاملے تنظیم سازی کے بعد ہی ممکن ہیں اور قوم کا وسائل یافتہ طبقہ
مسائل زدہ افراد کی سرپرستی کریں گے ۔
میری ایسے احباب سے بات ہوتی ہے تو وہ تنظم کا بنیادی اعتماد کا عنصر بتاتے ہیں
ذاتی طور پر صرف رشتہ دار ہی مدد کر سکتے ہیں
لیکن مخیر حضرات سب سے پہلے سوال یہی کرتے ہیں کہ آپکی برادری کی تنظیم ہے
منشور ہے
کیا ایجنڈہ ہے
ویلفیئر کمیٹی ہے
کون اسکے ذمہ دار ہیں ؟
ان سے میٹنگ کرائیں
اور جو مستحق افراد ہیں انکی بات تعارف کرائیں ۔
برادرم امیر حمزہ اسدی گو آپکی عمر کم ہے لیکن اللہ نے قوم کا فرد آپکے وجود میں
فکر میں
دلمیں
خلوص ودیعت کیا ہے ۔
انسان جس کو اہمیت دیتا ہے اسپر اپنے دل ۔دماغ فکر سوچ کو مرکوز رکھتا ہے لوگ اسے دیوانہ کہتے ہیں ۔
قریشیت کا جنون ہی دیوانگی ہے ۔
تاریخ گواہ ہے کہ فرد واحد سے لیکر قومی سطح تک افراد سختیوں تکلیفوں مصیبتوں سے ٹکراتے ہوئے قربانیاں دیکر ہی ایک کامیاب قوم بنے ہیں ۔
ہجرت مدینہ سے لیکر
میدان کربلاء تک تاریخ کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئیے ۔
غربت
غریب الوطنی
ظلم و جبر
کا دور
معیشت کافروں کے رحم و کرم پر
انصاف سرداران کفار کی صوابدیدگی پر
سب کچھ ہونے کے باوجود
من حیث القوم مسلمانوں نے
اپنے قائد ہادی رہبر خاتم النبیین صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع اطاعت میں رہتے ہوئے ہر
تکلیف
مصیبت
ظلم و بربریت
تنگئی معاش
برداشت کرتے رہے
لیکن اپنی مدد آپ ایک ایثار و قربانی کا نظام اپنایا اور دنیائے عالم پر ایک نئے نظام کیساتھ کامیابیوں کی نوید لیکر ابھرے چھا گئے اور ایک عظیم قوم بنکر قیامت تک کے لئے میر کارواں بن گئے ژندہ و جاوید ہو گئے ۔
آج ہم انکی ذریت اپنی
کم عقلی
کم ہمتی
بے اتفاقی
کا بے جان مجسمہ بنکر
دوسری اقوام کا مذاق بنے بیٹھے ہیں
غیر فطری
غیر اخلاقی
غیر انسانی
طعنے
جملے
الفاظ
ہتک آمیز القاب
سنتے اور اندر ہی اندر دم گھٹتے پھرتے ہیں ۔
جی رہے ہیں
لیکن قومی مقصد سے عاری
کما کھا رہے ہیں
لیکن مستقبل سے ناآشنائی
یہاں تک کے اپنی قومی حیثیت و اہمیت قریشی سے بھی
نابلد
ناواقف
نا آشناء
ہوکر دن بسر کر رہے ہیں
اپنے آپکو کوس رہے ہیں
دوسری قوموں کی
جاہ و جلالت
معاشی تعلیمی ترقی
کو دیکھ کر ندامت کے پانی میں سر ڈوب دیتے ہیں
اپنے قریشی ہونے پر اپنے
ان پڑھ
غریب محنت کش
تنگدست
مجبور
خوشحالی سے محروم
قریشی بھائیوں کے سامنے تفاخر انہ انداز میں
بیٹھتے ہیں
بڑائی والی گفتگو کرتے ہیں
انکی غربت پربے لگ تمسخرانہ جملے سنانا اپنا قریش حق سمجھتے ہیں۔
اور دوسری قوموں کو
انکی مالی حیثیت
جاہ و منصب
طاقت و اختیار
انکی اجتماعی مضبوطی
کی وجہ سے انکے توہین آمیز الفاظ جملے سننے کے باوجود بھی نا چاہتے ہوئے انکی عزت کرتے ہیں ۔
مجھے تو صرف یہی سب سمجھ میں آیا ہے کہ
جو جانور پرندہ
اپنے ریوڑ
اپنی قطار سے بچھڑ جاتا ہے
وہ طاقت ور کا لقمہ بن جاتا ہے
@قوم منظم ہو کر متحد ہو کر طاقتور بنکر رہنے سے ہی ژندہ باوقار خوشحال کامیاب ہوتی ہے کہلاتی ہے یہی ہمارے اجداد اسلاف اور ہادئ برحق سردار تاجدار کون ومکاں صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عطا کردہ نظام حیات مواخات مدینہ کو فلاحی ریاست مدینہ کے قیام کیساتھ جسے عملی طور پر رائج کیا@
@ جسمیں انصار مدینہ خوشحال تھے
@ مہاجرین مکہ مصیبتوں تکلیفوں پریشانیوں میں بے سرو سامان تھے
@ انصار مدینہ نے اپنے ان مہاجرین بھائیوں کی
@ اخلاقی مالی سماجی معاشی معاشرتی سرپرستی کی اور دیکھتے ہی دیکھتے مہاجرین مکہ اپنے سارے غم دکھ تکلیفیں محرومیاں بھول گئے۔
@ ہمارے لئیے مواخات مدینہ فلاحی ریاست مدینہ ہی ہماری کامیابی مضبوطی خوشحالی ترقی قوت کا بہترین نمونے عمل ہے
@ آئیے سچے دل کیساتھ مخلص ہوکر ایمانداری صداقت امانت فراست شجاعت ہمت و جرات کیساتھ اپنی قوم کی فلاح و بہبود کے لئے ملکر جدوجھد کریں اس یقین کیساتھ کہ اللہ سچا ہے اور وہ سچوں کو پسند کرتا ہے سچوں کا مددگار ہے ۔
@ نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم دھوکے بازوں متکبر انسانوں منافقین اور مشرکوں کی شفاعت نہیں فرمائیں گے ۔ملاوٹ کرنے والے امت خیر الامم سے خارج ہیں
@ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہوگا مددگار ہوگا محافظ ہو گا
@ القریش قائد الناس @
حدیث الرسول الہاشمی الکنانی الخزیمی القریشی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔
@ راقم الحروف شبیر حسین سلطانی الاسدی @

DATE . May/9/2025

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top